ETV Bharat / bharat

ترال کی ہونہار طالبہ: خنسا حسینہ ثنا نے حاصل کیا گولڈ میڈل - اردو نیوز ترال

انسان محنت سے محبت کرلے تو ہر منزل آسان ہوجاتی ہے۔ کیونکہ محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ اور اگر ایمانداری سے محنت کی جائے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ہے ترال کی رہنے والی خنسا حسینہ ثنا نے، جنہوں نے سخت محنت کرکے الیکٹریکل انجینئرنگ میں اول مقام حاصل کیا ہے۔

electrical engineering student khansa haseena sana gold medal winner from tral
ترال کی ہونہار طالبہ: خنسا حسینہ ثنا نے حاصل کیا گولڈ میڈل
author img

By

Published : Jul 30, 2021, 6:01 PM IST

کشمیر یونیورسٹی کی 19ویں سالانہ تقسیمِ اسناد تقریب کے دوران صدرِ جمہوریہ کے ہاتھوں خنسا حسینہ ثنا کو گولڈ میڈل دیا گیا ہے۔ اس کے بعد خنسا کی کامیابی پر پورا علاقہ شادماں ہے۔ ان کی اس کامیابی پر اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ دوست و احباب و رشتے دار انہیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ علاقے میں خوشی کا ماحول ہے، کیونکہ اس طالبہ نے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے ترال کا نام روشن کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں خنسا نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم مقامی اسکول ماڈرن پبلک اسکول ڈاڈسرہ میں ہوئی۔ جس کے بعد انہوں نے سرکاری اسکول میں بارہویں جماعت تک پڑھائی کی اور بعد میں انٹرنس کا امتحان پاس کرکے انجینئرنگ میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد خنسا بہت خوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ گولڈ میڈل ملے گا، البتہ میں نے ٹھان لیا تھا کہ مجھے صد فیصد محنت کرنی ہے اور اس کے بعد تو پھر اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے یہ موقع دیا۔ جس کے لیے میں سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں اور پھر ان تمام لوگوں کا جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔

خنسا کی اس کامیابی میں کلیدی رول ادا کرنے والے ان کے والد ہیں، جنہوں نے خنسا حسینہ کی رہنمائی کی۔ خنسا نے بتایا کہ محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے اور اگر انسان محنت کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

ترال جیسے حساس علاقے میں انٹرنیٹ شٹ ڈاو&ن کا خدشہ زیادہ رہتا ہے اور یہ خدشہ خنسا کو بھی تھا تاہم انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ خنسا نے بتایا کہ وہ کرامات پر کم یقین رکھتی ہے بلکہ مستقل جستجو سے ہی منزلِ مقصود کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ طلبہ کو اپنے دوست کا انتخاب محتاط طریقے سے کرنا چاہئے کیونکہ کئی دوست، انسان کو احساس کمتری کا شکار بناسکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان حالات میں اپنے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ خنسا کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال غلط نہیں ہے اگر اسے اعتدال اور مثبت طریقے سے کیا جائے۔

وہیں خنسا کے والد ثناء اللہ آہنگر نے بیٹی کی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی انتہائی ذہین اور محنتی ہے اور اللہ پاک نے اسے محنت کا صلہ دیا ہے۔ انہوں نے دیگر بچیوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی محنت کر کے اپنا نام ومقام پیدا کریں۔

مزید پڑھیں:بارہمولہ: پیر زادہ داور نے حاصل کیا دو گولڈ میڈل

واضح رہے کہ ترال کی سرزمین ہمیشہ سے ہی علم وادب کے لحاظ سے زرخیز رہی ہے۔

کشمیر یونیورسٹی کی 19ویں سالانہ تقسیمِ اسناد تقریب کے دوران صدرِ جمہوریہ کے ہاتھوں خنسا حسینہ ثنا کو گولڈ میڈل دیا گیا ہے۔ اس کے بعد خنسا کی کامیابی پر پورا علاقہ شادماں ہے۔ ان کی اس کامیابی پر اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ دوست و احباب و رشتے دار انہیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ علاقے میں خوشی کا ماحول ہے، کیونکہ اس طالبہ نے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے ترال کا نام روشن کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں خنسا نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم مقامی اسکول ماڈرن پبلک اسکول ڈاڈسرہ میں ہوئی۔ جس کے بعد انہوں نے سرکاری اسکول میں بارہویں جماعت تک پڑھائی کی اور بعد میں انٹرنس کا امتحان پاس کرکے انجینئرنگ میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد خنسا بہت خوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ گولڈ میڈل ملے گا، البتہ میں نے ٹھان لیا تھا کہ مجھے صد فیصد محنت کرنی ہے اور اس کے بعد تو پھر اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے یہ موقع دیا۔ جس کے لیے میں سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں اور پھر ان تمام لوگوں کا جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔

خنسا کی اس کامیابی میں کلیدی رول ادا کرنے والے ان کے والد ہیں، جنہوں نے خنسا حسینہ کی رہنمائی کی۔ خنسا نے بتایا کہ محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے اور اگر انسان محنت کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

ترال جیسے حساس علاقے میں انٹرنیٹ شٹ ڈاو&ن کا خدشہ زیادہ رہتا ہے اور یہ خدشہ خنسا کو بھی تھا تاہم انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ خنسا نے بتایا کہ وہ کرامات پر کم یقین رکھتی ہے بلکہ مستقل جستجو سے ہی منزلِ مقصود کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ طلبہ کو اپنے دوست کا انتخاب محتاط طریقے سے کرنا چاہئے کیونکہ کئی دوست، انسان کو احساس کمتری کا شکار بناسکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان حالات میں اپنے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ خنسا کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال غلط نہیں ہے اگر اسے اعتدال اور مثبت طریقے سے کیا جائے۔

وہیں خنسا کے والد ثناء اللہ آہنگر نے بیٹی کی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی انتہائی ذہین اور محنتی ہے اور اللہ پاک نے اسے محنت کا صلہ دیا ہے۔ انہوں نے دیگر بچیوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی محنت کر کے اپنا نام ومقام پیدا کریں۔

مزید پڑھیں:بارہمولہ: پیر زادہ داور نے حاصل کیا دو گولڈ میڈل

واضح رہے کہ ترال کی سرزمین ہمیشہ سے ہی علم وادب کے لحاظ سے زرخیز رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.