انجنا سندھیر کی پیدائش 1 ستمبر 1960 میں اتر پردیش میں ہوئی۔ انہوں نے ایم اے سے ایچ ڈی 1989 کیا اور پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
وہ کولمبیا یونیورسٹی نیویارک، امریکہ میں بھی پروفیسر کی حیثیت سے ملازمت کر چکی ہیں۔
سال 1995 میں شادی کے بعد انجنا سندھیر امریکہ چلی گئی تھیں اور 2007 میں امریکہ سے واپس بھارت آ گئیں۔
انہیں بچپن سے ہی شعر و شاعری لکھنے کا شوق تھا۔ اس لیے انہوں نے ہندی، انگریزی، اردو اور گجراتی میں شعر و شاعری و ادبی کام انجام دیے۔
وہ اردو، ہندی، گجراتی و ابگر زبانوں میں ترجمہ کا کام بھی کرتی ہیں۔ اس لیے وہ آج ہندی کی ایک بڑی ادبیہ و شاعرہ کی حیثیت سے بھی پہچانی جاتی ہیں۔
انہوں نے غزلوں کے مجموعے کے نام بارشوں کا موسم، دھوپ چھاؤں اور آنگن، موج سحر اردو میں ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے 'میرا رچنا سنسار'، جھلمل جھلمل یادیں، جیسی کتابیں لکھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر: قاضی نوید ملک سے خصوصی گفتگو
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی زندگی کا ایک لمبا عرصہ امریکہ میں گزارا ہے اور امریکہ میں رہ کر بھی ہندی ادب کو فروغ دینے کے لیے بیش قیمتی خدمات ادا کیں۔
انجنا سندھیر کی اس بیش بہا خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے گجرات اردو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، گجرات ہندی ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، تلسی سمّان، آدیتیہ ساہتیہ شکھر سمّان،اکھیل بھارتیہ کاویہ سبھا دلی کا کاویہ شری وکرم شیلا کا ساہتیہ بھوشن پروسکار اور فی الحال گجرات ہندی ساہتہ اکادمی کی جانب سے گروں پرسکار 2020 بھی دیا گیا ہے۔
انجنا سندھیر کے کچھ منتخب اشعار اس طرح ہیں۔:
خیال اس کا ہر ایک لمحہ من میں رہتا ہے
وہ شمع بن کے میری انجمن میں ر ہتا ہے
ہونٹ چپ ہیں نگاہ بولے ہے
آنکھ سب دل کے راز کھولے ہے
اس کا دشمن زمانہ ہولے ہے
آج کل جو زبان کھولے ہے