ETV Bharat / bharat

ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو - گوہرِ نایاب

ای ٹی وی بھارت اردو کی پیشکش 'ایک شاعر پروگرام'کے تحت آج مہاراشٹرا کے شہر مالیگاوں سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ شاعر ارشد مینانگری سے خصوصی گفتگو کی گئی۔اس دوران انہوں نے اپنے ادبی سفر اور اپنی شاعری سے متعلق پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

ek shayar series exclusive interview with poet and writer arshad meena nagri
ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Sep 5, 2021, 1:11 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے اقلیتی شہر مالیگاؤں کو گہوارہ ادب کہا جاتا ہے۔ صنعت پارچہ بافی کیلئے ریاست بھر میں مشہور اس شہر میں متعدد گوہرِ نایاب موجود ہیں جنہوں نے اپنی ادبی و علمی تصنیفات سے ملک بھر میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور شہر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ ایسی ہی چنندہ شخصیات میں ارشد مینا نگری کا نام بھی شامل ہے۔ جن کے فکر و فن اور ادبی تخلیقات پر دنیا بھر کے قلمکاروں نے تجزیاتی و تنقیدی مقالے تحریر کئے ہیں۔

ملک کے نامور ادبی و علمی رسائل میں ارشد مینانگری پر متعدد توصیفی و اعترافی مقالے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ان کی تحریر کردہ نظموں اور اشعار کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جاچکا ہے۔

ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو

ارشد مینا نگری بلاشبہ شہر مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ بھارت کے ایک عظیم سرمایہ ہیں۔ ارشد مینا نگری کی پیدائش 3 مارچ 1942 مینانگر (دھرن گاؤں) ضلع جلگاؤں مہاراشٹر میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم سے لیکر دسویں - باریں جماعت کی تعلیم مینانگر (دھرن گاؤں) ضلع جلگاؤں میں ہوئی۔

ارشد مینا نگری پیشے سے ایک معلم ہیں لیکن مطالعے کے شوق نے انھیں ادبی دنیا کی گہرائیوں میں پہنچا دیا جہاں تک پہنچنے کے لیے ایک لمبی مدت تک کے مطالعے اور عمر درکار ہوتی ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے بتایا کہ وہ دس سال کی عمر سے ہی شاعری کررہے۔ کم عمری میں ہی ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔

ارشد مینانگری نے بتایا کہ جس اسکول سے انہوں نے فائنل تعلیم مکمل کی۔ اسی اسکول میں ایک بزرگ استاد بسمہ اللہ خان عارف تھے جو بہتر عالم اور شاعر تھے۔

ان کی صحبت میں رہ کر انہوں نے قرآن پاک کا ناظرہ مکمل کیا اور شعر و سخن کا آغاز بھی وہی سے شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ شاعروں کے تعلق سے اکثر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ شاید وہ کوئی ماورائی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں، اپنے آپ میں گم رہتے ہیں، من موجی ہوتے ہیں، بے پروا ہوتے ہیں۔ مگر ارشد مینا نگری کے حالات زندگی پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے 'شاعر' تو ہم جیسے ہی ہوتے ہیں عام سے گھر بار، دوست احباب، رشتے ناطے، سکھ دکھ، رنج، مصائب وآلام، ذمہ داریاں سب کچھ وہیں مگر فرق اتنا ہوتا ہے کہ وہ سب کچھ اپنے شعروں میں سمیٹ لیتے ہیں اور یہی اشعار جب ظاہر ہوتے ہیں تو ایک شخص کی آپ بیتی جگ بیتی لگتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر: شاعر ظفر صہبائی سے خصوصی گفتگو

ایسے شاعر کو دیکھ کر مسرت ہوتی ہے جو نہ صرف اردو کا چراغ جلائے رکھنے کی سعی کررہے ہیں بلکہ اپنے بزرگوں کی خدمات کو دنیائے ادب میں پیش کررہے ہیں۔ یہ خدمت یہ وابستگی یہ انہماک قابل صد تحسین اس لیے بھی ہے کہ ایک شاعر بے نیاز جس نے زندگی کی الجھتی ڈوروں کے ساتھ شعروں کو سنوارا ہے۔

ارشد مینا نگری کے چند اشعار درج ذیل ہیں:

اے خدا ایسا ہمارا دل بنا
موت کو بھی زیست کا حاصل بنا

زندگی تو نے عطا کی سربسر
گامزن کر زندگی کی راہ پر

زندگی کا ہر قدم منزل بنا
موت کو بھی زیست کا حاصل بنا

صحرا بھی گلزار بنا دے یا اللہ
ماں کے دکھ پر سکھ برسا دے یا اللہ

ہنستے ہنستے بھی یہ روتی رہتی ہے
ماں کا اک اک اشک، ہنسا دے یا اللہ

ہر غفلت سے ہم کو یہ بیدار کرے
ماں کی بھی تقدیر جگا دے یا اللہ

ہم کو اپنا خون پلا کر پالے یہ
اس کوھ خوب جزا دے یا اللہ

پل پل اس کا گزرے ہے بے چینی میں
ماں کے دل میں چین بسا دے یا اللہ

صدیاں بیتیں اداسی جیسی جیتی ہے
ماں کی اب توقیر بڑھا دے یا اللہ

ماں کی ناقدری سے اب باز آجائیں
سب کو یہ احساس دلا دے یا اللہ

دیش بھکت بن بیٹھے

دیش پر مل کے ٹوٹنے والے
دیش بھکتی سے چھوٹنے والے
دیش کے بھکت آج بن بیٹھے
دیش کی لاج لوٹنے والے

ایمان ترنگے کا

پریم ہی گیان ہے ترنگے کا
پریم ہی پران ہے ترنگے کا
اس سے نفرت کی ہوا پھیلانا
یہ تو ایمان ہے ترنگے کا

نفرتوں کی ہار

فکر قانون کی بیدار ہوئی
سوچ ملزم کی گرفتار ہوئی
مدتوں بعد پیار جیت گیا
ہر طرف نفرتوں کی ہار ہوئی

ہندوستان سب کا ہے

خوشنما آسمان سب کا ہے
دل نشیں یہ جہان سب کا ہے
یہ کسی ذات کی جاگیر نہیں
پیارا ہندوستان سب کا ہے

ریاست مہاراشٹر کے اقلیتی شہر مالیگاؤں کو گہوارہ ادب کہا جاتا ہے۔ صنعت پارچہ بافی کیلئے ریاست بھر میں مشہور اس شہر میں متعدد گوہرِ نایاب موجود ہیں جنہوں نے اپنی ادبی و علمی تصنیفات سے ملک بھر میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور شہر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ ایسی ہی چنندہ شخصیات میں ارشد مینا نگری کا نام بھی شامل ہے۔ جن کے فکر و فن اور ادبی تخلیقات پر دنیا بھر کے قلمکاروں نے تجزیاتی و تنقیدی مقالے تحریر کئے ہیں۔

ملک کے نامور ادبی و علمی رسائل میں ارشد مینانگری پر متعدد توصیفی و اعترافی مقالے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ان کی تحریر کردہ نظموں اور اشعار کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جاچکا ہے۔

ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو

ارشد مینا نگری بلاشبہ شہر مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ بھارت کے ایک عظیم سرمایہ ہیں۔ ارشد مینا نگری کی پیدائش 3 مارچ 1942 مینانگر (دھرن گاؤں) ضلع جلگاؤں مہاراشٹر میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم سے لیکر دسویں - باریں جماعت کی تعلیم مینانگر (دھرن گاؤں) ضلع جلگاؤں میں ہوئی۔

ارشد مینا نگری پیشے سے ایک معلم ہیں لیکن مطالعے کے شوق نے انھیں ادبی دنیا کی گہرائیوں میں پہنچا دیا جہاں تک پہنچنے کے لیے ایک لمبی مدت تک کے مطالعے اور عمر درکار ہوتی ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے بتایا کہ وہ دس سال کی عمر سے ہی شاعری کررہے۔ کم عمری میں ہی ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔

ارشد مینانگری نے بتایا کہ جس اسکول سے انہوں نے فائنل تعلیم مکمل کی۔ اسی اسکول میں ایک بزرگ استاد بسمہ اللہ خان عارف تھے جو بہتر عالم اور شاعر تھے۔

ان کی صحبت میں رہ کر انہوں نے قرآن پاک کا ناظرہ مکمل کیا اور شعر و سخن کا آغاز بھی وہی سے شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ شاعروں کے تعلق سے اکثر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ شاید وہ کوئی ماورائی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں، اپنے آپ میں گم رہتے ہیں، من موجی ہوتے ہیں، بے پروا ہوتے ہیں۔ مگر ارشد مینا نگری کے حالات زندگی پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے 'شاعر' تو ہم جیسے ہی ہوتے ہیں عام سے گھر بار، دوست احباب، رشتے ناطے، سکھ دکھ، رنج، مصائب وآلام، ذمہ داریاں سب کچھ وہیں مگر فرق اتنا ہوتا ہے کہ وہ سب کچھ اپنے شعروں میں سمیٹ لیتے ہیں اور یہی اشعار جب ظاہر ہوتے ہیں تو ایک شخص کی آپ بیتی جگ بیتی لگتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر: شاعر ظفر صہبائی سے خصوصی گفتگو

ایسے شاعر کو دیکھ کر مسرت ہوتی ہے جو نہ صرف اردو کا چراغ جلائے رکھنے کی سعی کررہے ہیں بلکہ اپنے بزرگوں کی خدمات کو دنیائے ادب میں پیش کررہے ہیں۔ یہ خدمت یہ وابستگی یہ انہماک قابل صد تحسین اس لیے بھی ہے کہ ایک شاعر بے نیاز جس نے زندگی کی الجھتی ڈوروں کے ساتھ شعروں کو سنوارا ہے۔

ارشد مینا نگری کے چند اشعار درج ذیل ہیں:

اے خدا ایسا ہمارا دل بنا
موت کو بھی زیست کا حاصل بنا

زندگی تو نے عطا کی سربسر
گامزن کر زندگی کی راہ پر

زندگی کا ہر قدم منزل بنا
موت کو بھی زیست کا حاصل بنا

صحرا بھی گلزار بنا دے یا اللہ
ماں کے دکھ پر سکھ برسا دے یا اللہ

ہنستے ہنستے بھی یہ روتی رہتی ہے
ماں کا اک اک اشک، ہنسا دے یا اللہ

ہر غفلت سے ہم کو یہ بیدار کرے
ماں کی بھی تقدیر جگا دے یا اللہ

ہم کو اپنا خون پلا کر پالے یہ
اس کوھ خوب جزا دے یا اللہ

پل پل اس کا گزرے ہے بے چینی میں
ماں کے دل میں چین بسا دے یا اللہ

صدیاں بیتیں اداسی جیسی جیتی ہے
ماں کی اب توقیر بڑھا دے یا اللہ

ماں کی ناقدری سے اب باز آجائیں
سب کو یہ احساس دلا دے یا اللہ

دیش بھکت بن بیٹھے

دیش پر مل کے ٹوٹنے والے
دیش بھکتی سے چھوٹنے والے
دیش کے بھکت آج بن بیٹھے
دیش کی لاج لوٹنے والے

ایمان ترنگے کا

پریم ہی گیان ہے ترنگے کا
پریم ہی پران ہے ترنگے کا
اس سے نفرت کی ہوا پھیلانا
یہ تو ایمان ہے ترنگے کا

نفرتوں کی ہار

فکر قانون کی بیدار ہوئی
سوچ ملزم کی گرفتار ہوئی
مدتوں بعد پیار جیت گیا
ہر طرف نفرتوں کی ہار ہوئی

ہندوستان سب کا ہے

خوشنما آسمان سب کا ہے
دل نشیں یہ جہان سب کا ہے
یہ کسی ذات کی جاگیر نہیں
پیارا ہندوستان سب کا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.