اردو زبان و ادب میں دبستان عظیم آباد کسی تعارف کا محتاج نہیں، شاد عظیم آبادی، بیدل عظیم آبادی، یگانہ چنگیزی، کلیم عاجز جیسے نامور ادباء و شعراء اس زمین سے اٹھے اور افق شاعری پر اپنے نقوش ثبت کر دئے۔
اصناف شاعری میں جہاں تک غزل کا معاملہ ہے تو مختلف ادوار میں شعراء نے اپنے دور کے ادب کے لحاظ سے اس کی آبیاری کی۔ اس کے نوک و پلک کو سنوارا۔ ترقی پسند تحریک کے بعد شاعری کی ہیت میں نمایاں طور پر تبدیلی آئی، شعراء نے بنیادی طور پر سماجی مسائل کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا۔ اس کے بعد ایک انقلاب برپا ہوا۔ ان تمام تر ادبی سرگرمیوں میں عظیم آباد کے شعرا نے نمایاں خدمات انجام دیں۔
اردو شعر و ادب میں شمیم قاسمی محتاج تعارف نہیں۔ آپ اپنے مخصوص لب و لہجہ اور جدت طرازی لسانی و فکر انگیزی کے لئے جانے جاتے ہیں۔
شمیم قاسمی کا تعلق بہار کے تاریخی شہر سہسرام سے ہے۔ جہاں شیر شاہ سوری کا مقبرہ ہے۔
سہسرام ادبی اعتبار سے ہر زمانے میں فعال رہا ہے۔
پندرہ سولہ سال کی عمر میں سے ہی شمیم قاسمی نے شعر کہنا شروع کر دیا تھا، آپ چار دہائیوں سے ادبی محفلوں کے رونق بنتے آ رہے ہیں۔
آپ ایک زمانے تک محکمہ تعلیم میں اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔ آپ کا کئی مجموعہ کلام شائع ہوکر داد و تحسین حاصل کر چکا ہے۔
آپ کے شعری خدمات پر بہار اردو اکادمی و دیگر اداروں نے اعزاز بھی بخشا ہے۔
شمیم قاسمی کے منتخب کلام
مرے اندر ٹراموں کا، بسوں کا، شور رہتا ہے
کبھی یہ دل دھڑکتا تھا کسی کے آنے جانے سے
کالی رات کے سناٹے میں چھن چھن سی آواز جو آئی
قلم اٹھایا اور پھر اس کا تخلیقی اظہار کیا
بدن سے لپٹا ہوا تشنگی کا جال رہا
تمام عمر کوئی صورت خیال رہا
ہر پھول سا چہرہ تو غزل ہو نہیں سکتا
کیچڑ میں ہر ایک پھول کنول ہو نہیں سکتا
اب دھڑکتا نہیں دل کسی بات پر
رونا آتا ہے موجودہ حالات پر