سعودی عرب خلیج اور یورپ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ہفتے کے روز عید الاضحی انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی گئی۔ برطانیہ میں ہفتہ اور اتوار کو دو دن عید منائی جائے گی۔ کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے گزشتہ دو سال عازمین حج پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں تھیں اور انتہائی کم تعداد میں فرزندان توحید نے فریضہ حج ادا کیا تھا تاہم اب اس وبا کی شدت میں کمی کے بعد اس سال سعودی حکومت نے10لاکھ عازمین کو سعودی عرب آنے اور فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت دی۔ Muslims Celebrate Eid al Adha in Europe and Gulf
2019 میں مجموعی طور پر ڈھائی ملین مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا۔ بھارت، پاکستان کے علاوہ کئی دیگر ملکوں میں عید آج بروز اتوار کو ہو گی۔ مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ سمیت مملکت کی تمام مساجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کی گئی ۔ میڈیاکے مطابق عید کا سب بڑا اجتماع مسجد الحرام میں ہوا جہاں شیخ عواد الجہنی نے عید کا خطبہ دیا اور نماز کی امامت کی۔انہوں نے خطبے میں مسلمانوں کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قربانی کے جذبے کو یقینی بنانے کی یاد دہانی کروائی۔منیٰ میں حجاج کرام نے رمی (شیطان کو کنکریاں مارنا) کا عمل شروع کردیا۔
حج انتظامیہ نے رمی کے لیے پیشگی جدول تیار کیا ہے جس کے مطابق ہر زون میں واقع خیموں کے حاجیوں کو رمی کے لیے مقررہ وقت دیا گیا ہے۔حج منصوبے کے مطابق مزدلفہ سے واپسی پر حجاج کو خیموں میں جانے کا پابند بنایا گیا ہے جہاں وہ رمی کے لیے اپنے وقت کا انتظار کریں گے۔جمرات لے جانے والے تمام راستوں پر حج سکیورٹی فورس تعینات ہیں جہاں حاجیوں کو سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔رمی کے بعد جمرات پل کے قریب اور حاجیوں کے خیموں میں بھی حجاموں کا انتظام کیا گیا ہے جہاں بال منڈوانے یا تقصیر کرنے کی سہولت موجود ہے۔حاجیوں کو مکہ مکرمہ لے جانے کے لیے جمرات پل کے بعد بس سروس موجود ہے جو دن کے 24 گھنٹے مفت چلتی ہے۔
حجاج رمی کرنے کے بعد حلق یا تقصیر(بال منڈوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔ اس کے بعد حجاج قربانی کا فریضہ ادا کریں گے۔ اس طرح حج 2022 اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا۔ حجاج کرام 11 اور 12 ذوالحجہ کو بھی منیٰ میں قیام کریں گے جبکہ بہت تھوڑی تعداد میں حجاج 13 ذوالحجہ کو بھی منیٰ میں رہیں گے۔