کچھ روز قبل علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) بارویں جماعت کا بورڈ، کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ فہرست میں نہ ہونے کے سبب کلکتہ یونیورسٹی نے اے ایم یو طالب علم ابو محمد ساجد الحق لشکر کو بی کام (گریجویشن) میں داخلہ دینے سے انکار کیا تھا جس کی خبر ای ٹی وی بھارت نے 21 اگست کو شائع کی تھی۔
تعلیمی سال 2020-21 میں اے ایم یو سے بارہویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم ابو محمد ساجد الحق لشکر نے خصوصی گفتگو میں ای ٹی وی بھارت اور ای ٹی وی بھارت کے رپورٹر سہیل احمد کا شکریا ادا کرتے ہوئے کہا ای ٹی وی بھارت کی شائع خبر کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے میرے پاس کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ لسٹ میں اے ایم یو بورڈ شامل نہ ہونے سے متعلق ٹیلی فون آئے تھے اور ملاقات کر اس مسئلے کو جلد حل کرنے کا یقین دلایا تھا۔
اور آج جب میں نے کلکتہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر کلکتہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کا نوٹس دیکھا جس میں کہا گیا ہے کہ کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ کی لسٹ میں اے ایم یو بورڈ کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے بعد اب اے ایم یو طلبہ بھی کلکتہ یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
ابو محمد ساجد الحق نے مزید کہا میرے پاس کلکتہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے متعلق داخلے کی درخواست داخل کرنے کے لئے ٹیلی فون بھی آیا تھا جس کی آخری تاریخ آج ہی ہے اور جب میں نے خود یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر دیکھا رجسٹرار کا نوٹس تو مجھے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اسی لئے میں ای ٹی وی بھارت اور ای ٹی وی بھارت کے رپورٹر سہیل احمد کا تہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:
کلکتہ یونیورسٹی کا اے ایم یو کے طلبہ کو داخلے سے انکار
اس خبر کے اثر سے ہی کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ لسٹ میں اے ایم یو بورڈ شامل کیا گیا ہے۔ اس خبر سے صرف میرا ہی نہیں بلکہ یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ کا فائدہ ہوا ہے جو مستقبل میں کلکتہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے خواہشمند ہیں۔
اے ایم یو سے تعلیمی سال2020-21 میں بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے والے اور ریاست آسام سے تعلق رکھنے والے ابو محمد ساجد الحق لشکر کے مطابق ان کو بی کام (گریجویشن) میں داخلے لینے ہے اور جو مستقبل میں چارٹر اکاؤنٹنٹ (سی اے) بننا چاہتے ہیں۔
اے ایم یو انتطامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں، باوجود اس کے گزشتہ ایک ماہ میں دوسرا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اے ایم یو بارویں جماعت بورڈ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل ریاست راجستھان کے ضلع بھرت پور سے تعلق رکھنے والے اے ایم یو طالب علم محمد مرسلیم خان کو بھی آرمی کلر پوسٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد دستاویز کی تصدیق میں مسترد کردیا گیا تھا۔