کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے ملک بھر میں مذہبی تہواروں کے پروگرامز منسوخ کردیئے گئے، لیکن پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں سیاستدانوں کو عوام کی کوئی فکر ہی نہیں رہی، اور وہ ریلیاں، روڈ شوز اور سیاسی پروگرامز میں خطاب کرتے رہے۔ جس کی وجہ سے کورونا وائرس اور پھیلتا گیا۔
وہیں گزشتہ برس مارچ میں حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو یہ کہہ کر بند کر دیا گیا تھا کہ اس کے اجتماعات میں شرکت کرنے والوں کی وجہ سے کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
جب کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران کمبھ میلے کی اجازت دے دی گئی جس میں گزشتہ منگل کو ملک بھر کے 30 لاکھ افراد نے شرکت کی، اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے گنگا میں اشنان کرکے مذہبی رسومات ادا کی۔
اس میلے میں شرکت کرنے والے عقیدت مند بڑی تعداد میں کورونا متاثر بھی پائے گئے ہیں۔
ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ودیشہ کی جامع مسجد میں 60 نمازی موجود تھے، انتظامیہ کے افسران اور پولیس اہلکار مسجد پہنچے، اور کارروائی کرتے ہوئے 18 نمازیوں سے 100-100 روپے چالان وصول کیے۔
وہیں اڈیشہ کے بھونیشور میں بھگوان لنگا راکونا کی رتھ یاترا نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں عقیدت مندوں نے شرکت کی، اور پولیس اہلکاروں نے بھی ان کی ہر طرح سے مدد کی۔ بھیڑ کے ساتھ سکیورٹی بندوبست و دیگر انتظامات کرتے دیکھے گئے اور کورونا گائیڈ لائن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ حکومت نے سکھ یاتریوں کے کرتار پور جانے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے اور تبلیغی جماعت کے سینکڑوں ملکی و غیر ملکی اراکین کو بھی کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔