ETV Bharat / bharat

UU Lalit takes oath as 49th CJI صدر جمہوریہ نے جسٹس ادے امیش للت کو چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدہ کا حلف دلایا - جسٹس ادے امیش للت عہدے کا حلف لینگے

نامزد چیف جسٹس آف انڈیا ادے امیش للت نے جمعہ کو تین شعبوں پر زور دیا جن پر وہ ملک کی عدلیہ کے سربراہ کے طور پر اپنے 74 دن کے دور میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے کہ سپریم کورٹ میں کم از کم ایک آئینی بنچ سال بھر کام کرے۔ Justice UU Lalit Set To Take Oath As The 49th Chief Justice Of India At Rashtrapati Bhavan

جسٹس ادے امیش للت
جسٹس ادے امیش للت
author img

By

Published : Aug 27, 2022, 10:48 AM IST

صدر دروپدی مرمو نے آج راشٹرپتی بھون میں جسٹس ادے امیش للت کو چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدے کا حلف دلایا۔ جج جسٹس للت اب تک کئی اہم معاملہ پر فیصلہ کرچکے ہیں،جن میں مسلمانوں میں 'تین طلاق' کے رواج کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ وہ دوسرے چیف جسٹس ہوں گے جنہیں بار سے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کے بنچ تک پہنچایا جائے گا۔ ان سے قبل جسٹس ایس۔ ایم سیکری پہلے وکیل تھے جنہیں مارچ 1964 میں براہ راست سپریم کورٹ کے بنچ میں ترقی دی گئی۔ وہ جنوری 1971 میں 13ویں چیف جسٹس بنے تھے۔

نامزد چیف جسٹس آف انڈیا للت نے جمعہ کو تین شعبوں پر زور دیا جن پر وہ ملک کی عدلیہ کے سربراہ کے طور پر اپنے 74 دن کے دور میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے کہ سپریم کورٹ میں کم از کم ایک آئینی بنچ سال بھر کام کرے۔ جسٹس ادے امیش للت جو آج ملک کے 49 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیں گے،انہوں نے کہا کہ دیگر دو ایسے شعبے جن پر وہ کام کرنا چاہتے ہیں، وہ دو یہ ہیں سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے فہرست سازی کرنا اور غیر معمولی اہمیت کے حامل معاملات پر توجہ دینا شامل ہے ۔

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس این وی رمنا کو الوداع کرنے کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کی طرف سے منعقد ایک تقریب میں جسٹس للت نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے مانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا کردار واضح طور پر قانون بنانا ہے، اور اس کے لئے بس سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جلد از جلد بڑے بینچ قائم کیے جائیں تاکہ مسائل کو جلد حل کیا جا سکے۔ جسٹس للت نے کہا ہم اس بات پر بھر پور توجہ دینے کی پوری کوشش کریں گے کہ ہمارے پاس کم از کم ایک آئینی بنچ ہو، جو سال بھر کام کرے گا۔" جسٹس للت نے کہا کہ وہ جن شعبوں میں کام کرنا چاہتے ہیں ان میں سے ایک آئینی بنچوں کے سامنے معاملات کی فہرست اور خاص طور پر تین ججوں کی بنچوں کو بھیجے گئے معاملات سے متعلق ہے۔

مقدمات کی فہرست سازی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم مقدمات کی فہرست سازی کے عمل کو ہر ممکن حد تک آسان، صاف اور شفاف بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ اہم معاملات پر توجہ دینے کے معاملہ پر جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس پر ضرور غور کریں گے۔ انہوں نے کہا "میں بنچ میں موجود اپنے تمام علم دوست ساتھیوں کے ساتھ اس مسئلے پر بات کروں گا اور ہم یقینی طور پر بہت جلد اس کو حل کر لیں گے، اور آپ کے پاس ایک واضح طریقہ کار ہوگا جہاں متعلقہ عدالتوں کے سامنے کسی بھی ضروری معاملے کو آزادانہ طور پر اٹھایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:Justice NV Ramana میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی،چیف جسٹس این وی رمنا

سبکدوش ہونے والے CJI کی تعریف کرتے ہوئے جسٹس للت نے ان کی دو غیر معمولی کامیابیوں کو ذکر کیا، جس میں عدالت عظمیٰ میں 11 اور ہائی کورٹس میں 220 سے زائد ججوں کی تقرری کو یقینی بنانے سمیت کئی اہم عدالتی اور انتظامی فیصلے شامل ہیں۔ جسٹس ادے امیش للت سبکدوش ہونے والے CJI کی جگہ نئے چیف جسٹس ہوں گے، جس کی مدت دو ماہ سے کچھ زیادہ ہوگی اور وہ 8 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں۔

صدر دروپدی مرمو نے آج راشٹرپتی بھون میں جسٹس ادے امیش للت کو چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدے کا حلف دلایا۔ جج جسٹس للت اب تک کئی اہم معاملہ پر فیصلہ کرچکے ہیں،جن میں مسلمانوں میں 'تین طلاق' کے رواج کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ وہ دوسرے چیف جسٹس ہوں گے جنہیں بار سے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کے بنچ تک پہنچایا جائے گا۔ ان سے قبل جسٹس ایس۔ ایم سیکری پہلے وکیل تھے جنہیں مارچ 1964 میں براہ راست سپریم کورٹ کے بنچ میں ترقی دی گئی۔ وہ جنوری 1971 میں 13ویں چیف جسٹس بنے تھے۔

نامزد چیف جسٹس آف انڈیا للت نے جمعہ کو تین شعبوں پر زور دیا جن پر وہ ملک کی عدلیہ کے سربراہ کے طور پر اپنے 74 دن کے دور میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے کہ سپریم کورٹ میں کم از کم ایک آئینی بنچ سال بھر کام کرے۔ جسٹس ادے امیش للت جو آج ملک کے 49 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیں گے،انہوں نے کہا کہ دیگر دو ایسے شعبے جن پر وہ کام کرنا چاہتے ہیں، وہ دو یہ ہیں سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے فہرست سازی کرنا اور غیر معمولی اہمیت کے حامل معاملات پر توجہ دینا شامل ہے ۔

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس این وی رمنا کو الوداع کرنے کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کی طرف سے منعقد ایک تقریب میں جسٹس للت نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے مانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا کردار واضح طور پر قانون بنانا ہے، اور اس کے لئے بس سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جلد از جلد بڑے بینچ قائم کیے جائیں تاکہ مسائل کو جلد حل کیا جا سکے۔ جسٹس للت نے کہا ہم اس بات پر بھر پور توجہ دینے کی پوری کوشش کریں گے کہ ہمارے پاس کم از کم ایک آئینی بنچ ہو، جو سال بھر کام کرے گا۔" جسٹس للت نے کہا کہ وہ جن شعبوں میں کام کرنا چاہتے ہیں ان میں سے ایک آئینی بنچوں کے سامنے معاملات کی فہرست اور خاص طور پر تین ججوں کی بنچوں کو بھیجے گئے معاملات سے متعلق ہے۔

مقدمات کی فہرست سازی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم مقدمات کی فہرست سازی کے عمل کو ہر ممکن حد تک آسان، صاف اور شفاف بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ اہم معاملات پر توجہ دینے کے معاملہ پر جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس پر ضرور غور کریں گے۔ انہوں نے کہا "میں بنچ میں موجود اپنے تمام علم دوست ساتھیوں کے ساتھ اس مسئلے پر بات کروں گا اور ہم یقینی طور پر بہت جلد اس کو حل کر لیں گے، اور آپ کے پاس ایک واضح طریقہ کار ہوگا جہاں متعلقہ عدالتوں کے سامنے کسی بھی ضروری معاملے کو آزادانہ طور پر اٹھایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:Justice NV Ramana میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی،چیف جسٹس این وی رمنا

سبکدوش ہونے والے CJI کی تعریف کرتے ہوئے جسٹس للت نے ان کی دو غیر معمولی کامیابیوں کو ذکر کیا، جس میں عدالت عظمیٰ میں 11 اور ہائی کورٹس میں 220 سے زائد ججوں کی تقرری کو یقینی بنانے سمیت کئی اہم عدالتی اور انتظامی فیصلے شامل ہیں۔ جسٹس ادے امیش للت سبکدوش ہونے والے CJI کی جگہ نئے چیف جسٹس ہوں گے، جس کی مدت دو ماہ سے کچھ زیادہ ہوگی اور وہ 8 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.