پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے مبینہ سیکولر پارٹیوں کا مسلم ووٹر غلام بن کر رہ گیا ہے لیکن ان کے مسائل کم نہیں ہوئے بلکہ روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔مسلمانوں نے سیکولر پارٹیوں کے اقتدار میں میرٹھ سے ملیانہ، بھاگل پور، نیلی آسام اور مظفر نگر وغیرہ کے فسادات کا درد برداشت کیا ہے، جس میں انہیں کافی جان و مال کا نقصان ہوا ہے، اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔Dr Ayub cretizes Secular Parties
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے جب اپنی قیادت کے لئے سیاسی پارٹیوں کی تشکیل کی تو یہ مسلمانوں کا ووٹ لے کر اقتدار میں آنے والوں کو اچھا نہیں لگا اور انہوں نے مسلمانوں کو گمراہ کر کے مسلم سیاسی پارٹیوں کے خلاف مشتعل کرکے بی جے پی کا معاون بتا دیا جبکہ اس میں بالکل حقیقت نہیں ہے، کیا اگر ہم معاون ہوتے تو بی جے پی حکومت ہم کو جیل کیوں بھیجتی ؟ مبینہ سیکولر پارٹیوں کو مسلم قیادت برداشت نہیں ہے۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ مسلمانوں کے مسائل بغیر مسلم قیادت کے تصفیہ ہونا ممکن نہیں ہے۔ مبینہ سیکولر پارٹیوں کی حکومتوں کو مسلمانوں نے بہت قریب سے دیکھا ہے، جس کے لئے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، جو درد دے کر ان پارٹیوں نے مرہم لگایا ہے، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ 2022 کے اسمبلی انتخاب میں ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے لئے امتحان کی گھڑی ہے۔ بی جے پی کے خوف سے مبینہ سیکولر پارٹیوں کے بہکوائے میں نہ آئیں، بلکہ اپنی قیادت کو ترجیح دے کر حمایت کریں اور کامیاب بنائیں، تاکہ سات دہائی سے چلی آرہی سیاسی غلامی کا اختتام ہو سکے۔
مزید پڑھیں:۔ Exclusive Interview with Dr Ayub: اترپردیش اسمبلی انتخابات پر ڈاکٹر ایوب سے خصوصی انٹرویو
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی حالت آج دلت سے بھی ابتر ہے، جب دلت پسماندہ اور اعلی طبقہ اپنی قیادت کر سکتے ہیں، تو بیس فیصدی مسلمان اپنی قیادت کیوں نہیں کر سکتا۔ آج سات فیصدی ووٹ کے سہارے سماج وادی پارٹی ہمارے بیس فیصدی ووٹ لے کر اقتدار پر قابض ہو سکتی ہے، مگر اس کو مسلم پارٹیوں پر اعتراض ہے، وہ ان سے ہاتھ ملانا اس لئے نہیں چاہتی کہ اگر مسلم قیادت مضبوط ہوگی تو ،وہ کہیں منمانی نہیں کر پائیں گے ۔ڈاکٹر ایوب نے مسلمانوں سے اپیل کیا کہ وہ اپنی قیادت سنیکت مورچہ کے امیدواروں کو اپنا ووٹ دے کر انہیں کامیاب بنا کر اپنے مسائل کے تصفیہ کی راہ ہموار بنائیں۔
(یو این آئی)