بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر ڈوبھال نے دوپہرکے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری ریئر ایڈمرل علی شمخانی، قزاقستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین کریم ماسیموف اور روسی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پی پیٹروشیف کے ساتھ دو طرفہ میٹنگز کیں۔
ذرائع کے مطابق وفود کی سطح پر ہونے والی میٹنگ میں افغانستان میں طالبان حکومت کے باعث علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام فریقوں نے اس ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، دہشت گردی سے لاحق خطرات، بنیاد پرستی اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق ان ممالک نے اتفاق کیا کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کا حق افغانستان کے عوام کو ہونا چاہیے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ افغانستان حکومت بین الاقوامی منظوری سے پہلے اس حکومت کی قانونی حیثیت افغانستان میں قائم ہونا زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو چاہیے کہ وہ افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں اور افغانستان میں ایک تخلیقی کردار ادا کریں۔ ان ممالک نے افغانستان کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
افغانستان عالمی دہشت گردی کا مرکز نہ بنے: دہلی اعلامیہ
بعد ازاں شام کو ڈوبھال اور سات دیگر ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے کا پروگرام ہے۔
ڈوبھال نے منگل کو تاجکستان کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نصر اللہ رحمت جان محمود زادہ اور ازبکستان کے صدر کے ماتحت سلامتی کونسل کے سیکرٹری کے وکٹر مخمودوف کے ساتھ دو طرفہ میٹنگیں کی تھیں۔
یہ دوطرفہ ملاقاتیں بدھ کو یہاں ہندوستان کی زیر صدارت ہونے والی افغانستان پر دہلی علاقائی سلامتی مذاکرات کے موقع پر الگ الگ سے منعقد کی گئیں۔ مسٹر ڈوبھال کی صدارت میں ہونے والے کثیر فریقی اجلاس میں ایران، روس، قزاقستان، کرغیزستان ، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے قومی سلامتی کے مشیروں یا سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ ہندوستان کی پہل کے تحت منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس میں شرکت نہیں کی۔
یو این آئی