ٹرمپ نے فاکس نیوز سین ہینٹی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’مجھے مختلف لوگوں سے چند منفی جانکاریاں حاصل ہوئی ہیں۔ سچ یہ ہے کہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے فوجیوں میں شامل ہیں۔ وہ یہ تنخواہ کے لیے کر رہے تھے۔ جب ایک بار ہم رک گئے اور وہاں سے چلے گئے تو انہوں نے بھی لڑنا بند کر دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہر کوئی بہادر ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ہمارا ملک افغان فوجیوں کو بہت زیادہ پیسہ دے رہا تھا۔ اس لیے ہم ان کو لڑنے کے لیے ایک طرح کی رشوت دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ بہت اچھی بات ہے کہ ہم افغانستان سے نکل رہے ہیں لیکن سکیورٹی فورسز کی واپسی کو اب تک کسی نے بھی صدر جو بائیڈن کی طرح خراب طریقے سے نہیں سنبھالا‘‘۔ میرا خیال ہے کہ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی شرمندگی ہے‘‘۔
واضح رہے طالبان نے 15 اگست کو افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے ملک چھوڑ دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Afghanistan Crisis: جے شنکر نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کے لیے یہ فیصلہ کیا کیونکہ طالبان دارالحکومت کابل پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھا۔ ان واقعات کے بعد بیشتر ممالک نے وسط ایشیائی ملک میں اپنے سفارتی مشن کم یا خالی کر دیے ہیں۔
(یو این آئی)