دہلی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ممبر آف پارلیمنٹ بدر الدین اجمل نے کہا کہ 'انہوں نے پارلیمنٹ میں پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کرنے کے معاملے کو لیکر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے جب اقتدار سنبھالا تھا تب انہوں نے مسلمانوں کے لیے کہا تھا کہ میں مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ دیکھنا چاہتا ہوں تب ہم لوگ بہت خوش ہوئے کہ وزیراعظم مسلمانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اب تو یہ حال ہے گزشتہ حکومتوں نے مسلمانوں کے لیے جو اسکیمیں شروع کی تھیں اسے موجودہ حکومت بڑھانے کے بجائے ختم کرنے پر مضر ہے۔ Minority Scholarships Close
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رکن پارلیمان بدر الدین اجمل نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کے ذریعے پری میٹرک اسکالرشپ اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو ختم کیے جانے کے بعد سے ہی اقلیتی برادری سمیت طلباء کے درمیان ناراضگی و مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے، ساتھ ہی یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں بھی بڑے زور شور سے اٹھ رہا ہے، اس لیے انہوں نے اس بارے میں ایوان پارلیمان میں بات کی۔ All India United Democratic Front
بدر الدین اجمل کا کہنا تھا کہ 'اگر حکومت مسلمانوں کو تعلیم کے میدان میں آگے نہیں تو پھر کس میدان میں بڑھائے گی۔ اگر انہیں تعلیم نہیں دی جائے گی تو یہی بچے آگے چل کر غلط راستہ اختیار کر سکتے ہیں اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد ان اسکیموں کو بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کے لیے چلائی جانے والی تمام اسکیموں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اسی لیے ہم وزیر اعظم مودی اور دیگر متعلق وزرا سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کم سے کم مسلمانوں کو تعلیم تو حاصل کرنے دیں۔ بدرالدین اجمل نے کہا کہ مسلمانوں کو ملازمت تو مل نہیں رہی ہے اگر وہ تعلیم حاصل کرلیں گے تو کم از کم اپنے گھر کے اخراجات تو اٹھا سکیں گے۔