ریاست مدھیہ پردیش کے دھار نامی علاقہ میں عید میلاد النبیﷺ موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران ہنگامہ آرائی اور پولیس کی کاروائی سے اقلیتی طبقہ میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ مذکورہ معاملہ کے خلاف کثیر تعداد میں مسلم خواتین پولیس اہلکاروں سے ملنے پہنچیں اور اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر ملک بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ریاست مدھیہ پردیش کے دھارنامی علا قہ میں بھی اس موقع پر جلوس نکالا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے عالمی وبا کورنا وائرس کے پیش نظر محدود پیمانے پر جلوس نکالنے کی اجازت تھی۔تاہم جیسے ہی جلوس نکالا گیا پولیس نے بیرئیر لگا کر روکنے کی کوشش کی۔مگر جلوس میں شامل افراد جلوس کو آگے لے جانے کی بات کر رہے تھے۔ جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرکے معاملے پر قابو پانے کو کوشش کی جس سے تھوڑی دیر کے لئے افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔
پولیس نے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی شروع کردی۔ جس سے مسلم طبقہ میں سخت برہمی دیکھی جا رہی ہے۔
پولیس کی اس کاروائی کےخلاف کثیر تعداد میں مسلم خواتین پولیس اہلکاروں سے ملنے پہنچیں اور اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جلوس میں جس طرح سے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اس سے مسلم نوجوان شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس نے مسلم نوجوان کی داڑھی پکڑ لی جو کہ نامناسب ہے۔ اس کےعلاوہ مسلم طبقہ کے افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے جلوس نکالنے کے لئے جو راستے مقرر کئے گئے تھے مسلم طبقہ ان راستوں سے جلوس نکالنے پر اتفاق نہیں رکھتے تھے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ مسلم افراد کے ساتھ بھی انصاف کا معاملہ کیاجائے ۔آئین نے جو حقوق بطور شہری دیا ہے وہ حقوق ملنے چاہیے۔امتیازی سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وہیں دھار کے ایس پی عادت پرتاپ سنگھ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چند افراد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ جلوس میں ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کی شناخت کی جارہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند مسلم خواتین مذکورہ معاملہ کے تحت اپنا موقف رکھنے آئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ بے قصور افراد کے خلاف کاروائی نہیں کی جائیگی۔ تاہم قصورواروں کو بخشا نہیں جائیگا۔