لکھنؤ: پریاگ راج میں ڈی جی پی ڈی ایس چوہان نے عتیق احمد کے بیٹے اسد اور ان کی حفاظت میں لگے دو فوجیوں سمیت پانچ لوگوں پر ڈھائی لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ پہلے ان پر 50-50 ہزار روپے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ عتیق ولد اسد کے علاوہ دیگر چار ملزمان ارمان، غلام، گڈو مسلم اور صابر ہیں۔ سبھی پر الزام ہے کہ 24 فروری کو فائرنگ کے تبادلے میں ملوث تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں اُمیش پر پہلی گولی چلانے والا اسد بتایا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرے لوگوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ جب کہ گڈو مسلم پر الزام ہے کہ وہ بمباری کر رہا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ سب کچھ سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قتل کے حوالے سے تقریباً 20 ہزار موبائل فون کرائم برانچ اور ایس ٹی ایف کے ریڈار پر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی ہے لیکن اب تک تحقیقاتی ایجنسی کو کچھ خاص نہیں ملا ہے۔ بتادیں کہ 24 فروری کو امیش پال کے قتل کے بعد ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر پانچ شوٹروں کی شناخت کی گئی تھی، جن میں عتیق کے بیٹے اسد کے علاوہ ارمان، غلام، گڈو مسلم اور صابر شامل ہیں۔ اس سے پہلے یوپی پولیس نے ان پر 50-50 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحقیقات میں کوئی اہم چیز نہ ملنے پر اتوار کو ڈی جی پی ڈی ایس چوہان نے انعام کی رقم بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے کر دی۔
جہاں کرائم برانچ اور اے ٹی ایف امیش پال قتل کیس میں شوٹروں کی تلاش میں ہیں، وہیں انتظامیہ اور مقامی پولیس عتیق احمد کے قریبی لوگوں پر بلڈوزر کی کارروائی کر رہی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے پولیس کے ساتھ مل کر اب تک عتیق کے تین قریبیوں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی کی ہے۔ پہلی کارروائی پریاگ راج میں اس گھر پر کی گئی جس میں عتیق کی بیوی اور بیٹے پناہ لیے ہوئے تھے۔ ظفر احمد کے نام پر بنایا گیا گھر مسمار کر دیا گیا جس کے بعد 60 فٹ روڈ پر صفدر کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔