عالمی وبا کورونا وائرس سے قبل ڈی ڈی نیوز اور آل انڈیا ریڈیو دونوں پر اردو میں 10 نیوز بلیٹن نشر ہوتے تھے۔ سال 2020 میں وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران، ہندی، انگریزی اور اردو سمیت تمام ڈیسک پر بلیٹنز کی تعداد کو کووڈ-19 کے تحت کم کر دیا گیا تھا۔
تاہم بعد میں اردو کے علاوہ تمام زبانوں کے پروگرام بحال کر دیے گئے۔ لیکن ڈی ڈی نیوز پر اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ Stepdaughter With Urdu Language on DD News اختیار کرتے ہوئے صرف دو نیوز بلیٹن ہی نشر کیے جا رہے ہیں۔
اردو بلیٹن کو دوبارہ سے بحال کرائے جانے کے مطالبے کے لیے گذشتہ روز سماجی تنظیم انہد نے سرکردہ صحافیوں، شاعروں اور دانشوروں کی طرف سے پرسار بھارتی کے سی ای او ششی شیکھر ویمپتی کو حظوط ارسال کیا ہے۔
شبنم ہاشمی، شاعر اشوک لال، صحافی چندر بھان خیال، سابق سائنسداں گوہر رضا، جشن بہار ٹرسٹ کی بانی کامنا پرساد، سینئر صحافی قربان علی،سابق ڈین جے این یو صدیق الرحمن قدوائی،دور درشن کے سابق ڈائرکٹر جزل ایس ایم خان اور پلاننگ کمیشن آف انڈیا کی سابق ممبرسیدہ سیدین حمید نے بھی انہد کے اس خط کی حمایت کی ہے۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ دور درشن اردو نیوز بلیٹن کے ذریعہ حکومت کے منصوبوں اور ایجنڈوں کو اردو کی بڑی آبادی تک آسانی سے پہنچایا جارہا ہے۔ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان سمجھ لینا اردو کے لیے بڑا نقصان ہے۔ اس لیے ہم آپ سے نیوز بلیٹن کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دہلی اردو اکادمی، غالب انسٹی ٹیوٹ، انجمن ترقی اردو، نیشنل مائنارٹی کمیشن بھی اس معاملے میں اپنے خطوط ڈی ڈی نیوز کے سی ای او کو بھیج چکے ہیں۔ ایشیا ٹائمز کے ایڈیٹر اشرف علی بستوی نے سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی تھی جس میں ڈی ڈی نیوز کے اردو بلیٹنز کو پھر سے شروع کیے جانے مطالبہ کرتے ہوئے پرسار بھارتی کے سی ای او کو میل کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد سے ہی اس مسلسل ان کی حمایت میں سامنے آ رہے ہیں۔
حالانکہ پرسار بھارتی کی جانب سے ایک ٹویٹ کے ذریعے اس معاملے پر صفائی دی گئی تھی کے کہیں بھی اردو کے بلیٹنز بند نہیں کیے بلکہ جو خبریں چلائی جا رہی ہیں وہ غلط ہے لیکن یہاں معاملہ دہلی میں چل رہے ڈی ڈی نیوز کے اردو بلیٹن کا ہے جس کی نشریات کو محدود کر دیا گیا ہے۔