رائے پور: چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات 2023 سے قبل دھرم سبھا کی سیاست تیز ہوگئی ہے اور ریاست میں ہندو راشٹر کا مطالبہ تیزی سے اٹھنے لگا ہے۔ یہ مطالبہ چند روز قبل ہونے والے مذہبی اجلاس میں سنتوں نے پرزور انداز میں اٹھایا تھا۔ حکمراں کانگریس نے اس کا مقابلہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی دھرم سبھا کے ذریعے ووٹروں کو راغب کر رہی ہے اور انتخابات میں دھرم چکرا کی سیاست کام نہیں کرے گی۔ اب اس مطالبے کو لیکر پوری ریاست میں مذہبی جلوس کا انعقاد کرنے کی تیاری ہے۔ بی جے پی نے ان مذہبی جلوس کی حمایت کی ہے۔ چھتیس گڑھ کے تمام اضلاع میں دھرم سبھا منعقد ہونے جا رہی ہے، جس میں ریاست سمیت ملک کے سادھو اور سنت شرکت کریں گے۔ آنے والے اسمبلی انتخابات پر اس دھرم سبھا کی سیاست کے ممکنہ اثرات کو لے کر بڑی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
ہندو راشٹر کے مطالبہ کو لے کر ریاست کے 28 اضلاع میں دھرم سبھا منعقد کی جائے گی۔ مارچ میں چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں ایک دھرم سبھا کا انعقاد کیا گیا، جس میں ریاست سمیت ملک بھر کے سنتوں اور باباؤں نے شرکت کی، اس دوران سب نے ایک آواز میں بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی نے دھرم سبھا کی حمایت کی۔ بی جے پی اس طرح کے پروگراموں میں لگاتار حصہ لے رہی ہے۔ چھتیس گڑھ کے تمام اضلاع میں ہونے والی دھرم سبھا کے حوالے سے چند دن پہلے سنتوں اور باباؤں نے بی جے پی کے قومی نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔ وہیں بلاس پور میں بھی دھرم سبھا منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اس دھرم سبھا کے ذمہ دار جگت گرو سوامی نشلانند سرسوتی مہاراج ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Anti Muslim Hate speech Haridwar: دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر پر ایف آئی آر درج
کانگریس نے کہا ہے کہ دھرم سبھا کا مقصد ملک کے مختلف مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ بی جے پی لوگوں کی توجہ ہٹانے اور ذمہ داری سے بھاگنے کے لیے مذہب کے پیچھے چھپ کر سیاست کرنا چاہتی ہے تاہم ریاست کے عوام جانتے ہیں کہ بی جے پی مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر سیاست کرتی ہے۔ وہیں بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ سنت چھتیس گڑھ کی سرزمین پر آ رہے ہیں جو کہ خوش قسمتی کی بات ہے۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان گوری شنکر شریواس نے کہا کہ آج چھتیس گڑھ کی اس مقدس سرزمین میں ہندو راشٹر بنانے کا عمل زور پکڑ رہا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر دونوں سیاسی جماعتیں متحرک ہو گئی ہیں اور اپنے اپنے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا ہے۔