ریاست مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال ایک تاریخی شہر ہے اور یہ شہر مسلم ریاست رہی ہے یہی وجہ ہے کی یہاں آدھا درجن کے قریب اقلیتی ادارے موجود ہیں جن میں وقف بورڈ، حج کمیٹی، مدرسہ بورڈ، مساجد کمیٹی اور اردو اکیڈمی وغیرہ شامل ہیں۔
مگر افسوس ان میں ایک ادارہ مدرسہ بورڈ کو چھوڑ دیا جائے تو کسی بھی اقلیتی ادارے میں خواتین ملازمت کرتی نظر نہیں آتیں۔
یہاں شروع سے لے کر اب تک ک صرف مرد ہی ملازم ہیں جب کہ مساجد کمیٹی اور حج کمیٹی ایک ایسا ادارہ ہے جہاں خواتین کی تقرری کی بہت ضرورت ہے جو کہ خواتین سے متعلق پریشانیاں زیادہ آتی ہیں۔
وہیں، خواتین میں نوجوان طبقہ بھی اس بات کی تائید کر رہا ہے کہ ہم بھی پڑھ لکھ رہے ہیں اور اگر خواتین کو بھی مسلم اداروں میں موقع ملتا ہے تو ایک اچھی پہل ہوگی جس میں ضروری ہے کہ مساجد کمیٹی اور حج کمیٹی میں خواتین کا ہونا بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:
مندروں کے پیسے اقلیتوں پر خرچ کرنا غلط: پرگیہ سنگھ ٹھاکر
یہی وجہ ہے کی ان خواتین نے سبھی اقلیتی اداروں میں خواتین کی تقروری کو لے کر آواز بلند کی ہے۔ اب یہ خواتین جلد سے جلد اپنا وفد لیکر شہر قاضی سے ملاقات کر اس بات کا مطالبہ کرے گی۔