جےپور: جے پور بم دھماکہ معاملہ میں مبینہ ملزمین کو بری کئے جانے کے راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند راجستھان ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے میں 2008 کے جے پور بم دھماکوں کے مبینہ ملزمین کو بری کئے جانے کا خیر مقدم کرتی ہے، ساتھ ہی بری ہونے والوں کو معاوضہ دیے جانے اور اس معاملے میں جھوٹے الزامات عائد کرنے والی پولیس ٹیم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ان ملزموں کو ٹرائل کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی مگر جے پور بنچ نے اس فیصلے کو پلٹ کو تمام ملزمان کو بری کردیا۔ ان کے بری کرنے کا یہ فیصلہ راجستھان ہائی کورٹ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے تفتیش میں کئی ایسی کمیوں اور خامیوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ملزموں کو جھوٹا پھنسایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ بم دھماکے کا جنہیں ملزم بنایا گیا، وہ عدالت سے بے گناہ قرار دیے جا چکے ہیں تو پھر اصل مجرم ابھی تک کہاں فرار ہیں؟ حکومت ان مجرموں کا سراغ لگانے کے لئے کوئی نئی ٹیم تشکیل دے تاکہ دھماکے میں مرنے والوں کے لواحقین کو انصاف مل سکے۔
پرفیسر سلیم نے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند، عدالت کے اس فیصلے سے متفق ہے کہ قصوروار پولیس افسران جنہوں نے جھوٹے الزامات لگائے، ان کی نشاندہی کی جائے اور انہیں سزا دی جائے۔ جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ بری ہونے والے پانچوں افراد کو معاوضہ دیا جائے کیونکہ جھوٹے مقدمات کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی پندرہ برس جیل میں گزار دیے۔ یہی نہیں، ان کے اہل خانہ نے ان برسوں میں 'دہشت گردوں کا خاندان' جیسی تہمت کا ذہنی کرب برداشت کیا ہے۔
اس فیصلہ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے کے اصل مجرموں کا سراغ لگانے میں سرکار ناکام رہی ہے لیکن جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے بے گناہوں کو نشانہ بناکر ان کے خاندانوں سمیت ان کی زندگیوں کو تباہ کردیا گیا۔ اس رویے سے ہماری جمہوریت کمزور اور عام لوگوں کی شہری آزادی مجروح ہوتی ہے۔ جماعت سول سوسائٹی کے ان لوگوں کی تعریف کرتی ہے، جنہوں نے ان بے گناہوں کا ساتھ دیا اور وکیلوں کی ایک ٹیم کے تعاون سے معاملے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔