دارالحکومت دہلی کے حضرت نظام الدین میں واقع عالمی تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کے لیے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا، جہاں معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت کو اس کا موقف جاننے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ سماعت کے لیے اگلی تاریخ 5 مارچ مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ملک میں کورونا پھیلنے کے بعد تبلیغی جماعت کے مرکز میں تالا لگا دیا گیا تھا، جس کے بعد سے ہی مرکز کے تحت تمام تبلیغی سرگرمیاں بند ہیں۔
دہلی وقف بورڈ نے پیروی کے لیے اپنے اسٹینڈنگ کونسل وجیہہ شفیق کے ساتھ دہلی بار کونسل کے چیئرمین، سینئر وکیل رمیش گپتا کو مقرر کیا ہے جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے بھی سینئر وکیل راہل مہرا نے تبلیغی مرکز کھولے جانے کے حق میں دہلی حکومت کا موقف رکھا۔
یہ معاملہ جسٹس مکتا گپتا کی عدالت میں پیش ہوا جہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل رمیش گپتا، اسٹینڈنگ کونسل وجیہہ شفیق دہلی حکومت کی جانب سے سینئر اسٹینڈنگ کونسل راہل مہرا حاضر ہوئے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل موجود رہے۔
دہلی وقف بورڈ کے وکیل نے اپنا موقف رکھتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مرکز کو بند کرتے وقت قانونی ضوابط کو نظر انداز کیا گیا، اس لیے تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے، ساتھ ہی وقف بورڈ نے کہا کہ مرکز کی تالابندی پر کافی وقت گزر چکا ہے اور کسی مذہبی مقام کو اتنے لمبے وقت کے لیے بغیر جواز بند رکھنا انصاف کے خلاف ہے، خاص کر جب تبلیغی مرکز سے متعلق بہت سے مقدمات ختم ہوچکے ہیں۔
دہلی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے راہل مہرا نے کہا کہ عالمی تبلیغی مرکز سے متعلق ابھی کچھ مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں کافی وقت درکار ہے اس لیے اتنے لمبے عرصہ کے لیے کسی مذہبی مقام کو بند رکھنا نامناسب ہوگا۔
غور طلب ہے کہ معاملہ میں ابھی تک مرکزی حکومت پارٹی نہیں تھی جبکہ اس کی جانب سے حکومت ہند کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پہلے ہی دن عدالت میں موجود تھے جس سے معاملہ کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر امانت اللہ خان نے کہا کہ تبلیغی مرکز کو ایک سازش کے تحت نشانہ بنایا گیا اور اس کی آڑ میں مسلمانوں پر حملے کیے گیے لیکن انصاف کی جیت ہوگی اور جلد ہی مرکز کا تالا کھلے گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے مرکز کی تالابندی کرتے وقت تمام طرح کے ضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا اور وبائی مرض کو بھی مذہب کا جامہ پہنا کر فرقہ پرستوں نے اپنے نفرتی ایجنڈہ پر کام کیا، لیکن اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے کی سازشیں ناکام ہوکر رہے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔
تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کے لیے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا رخ کیا
ملک میں کورونا پھیلنے کے سبب تبلیغی جماعت کے مرکز کو بند کیا گیا تھا جس کو کھلوانے کے لیے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا رخ کیا ہے جس میں وقف بورڈ نے تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر نظر ثانی کی درخواست کی، اور وقف بورڈ نے کہا کہ مرکز کی تالا بندی کے وقت قانون کو بالائے طاق رکھا گیا۔
دارالحکومت دہلی کے حضرت نظام الدین میں واقع عالمی تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کے لیے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا، جہاں معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت کو اس کا موقف جاننے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ سماعت کے لیے اگلی تاریخ 5 مارچ مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ملک میں کورونا پھیلنے کے بعد تبلیغی جماعت کے مرکز میں تالا لگا دیا گیا تھا، جس کے بعد سے ہی مرکز کے تحت تمام تبلیغی سرگرمیاں بند ہیں۔
دہلی وقف بورڈ نے پیروی کے لیے اپنے اسٹینڈنگ کونسل وجیہہ شفیق کے ساتھ دہلی بار کونسل کے چیئرمین، سینئر وکیل رمیش گپتا کو مقرر کیا ہے جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے بھی سینئر وکیل راہل مہرا نے تبلیغی مرکز کھولے جانے کے حق میں دہلی حکومت کا موقف رکھا۔
یہ معاملہ جسٹس مکتا گپتا کی عدالت میں پیش ہوا جہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل رمیش گپتا، اسٹینڈنگ کونسل وجیہہ شفیق دہلی حکومت کی جانب سے سینئر اسٹینڈنگ کونسل راہل مہرا حاضر ہوئے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل موجود رہے۔
دہلی وقف بورڈ کے وکیل نے اپنا موقف رکھتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مرکز کو بند کرتے وقت قانونی ضوابط کو نظر انداز کیا گیا، اس لیے تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے، ساتھ ہی وقف بورڈ نے کہا کہ مرکز کی تالابندی پر کافی وقت گزر چکا ہے اور کسی مذہبی مقام کو اتنے لمبے وقت کے لیے بغیر جواز بند رکھنا انصاف کے خلاف ہے، خاص کر جب تبلیغی مرکز سے متعلق بہت سے مقدمات ختم ہوچکے ہیں۔
دہلی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے راہل مہرا نے کہا کہ عالمی تبلیغی مرکز سے متعلق ابھی کچھ مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں کافی وقت درکار ہے اس لیے اتنے لمبے عرصہ کے لیے کسی مذہبی مقام کو بند رکھنا نامناسب ہوگا۔
غور طلب ہے کہ معاملہ میں ابھی تک مرکزی حکومت پارٹی نہیں تھی جبکہ اس کی جانب سے حکومت ہند کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پہلے ہی دن عدالت میں موجود تھے جس سے معاملہ کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر امانت اللہ خان نے کہا کہ تبلیغی مرکز کو ایک سازش کے تحت نشانہ بنایا گیا اور اس کی آڑ میں مسلمانوں پر حملے کیے گیے لیکن انصاف کی جیت ہوگی اور جلد ہی مرکز کا تالا کھلے گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے مرکز کی تالابندی کرتے وقت تمام طرح کے ضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا اور وبائی مرض کو بھی مذہب کا جامہ پہنا کر فرقہ پرستوں نے اپنے نفرتی ایجنڈہ پر کام کیا، لیکن اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے کی سازشیں ناکام ہوکر رہے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔