پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر مرکز کی جانب سے پانچ سال کی پابندی کے بعد، دہلی پولیس امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ہائی الرٹ پر ہے۔دہلی کے مختلف علاقوں میں پولیس کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (DCPs) بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ شمال مشرقی ضلع، جہاں 2020 میں فسادات ہوئے تھے، کمیونٹیز کی مخلوط آبادی ہے۔ حال ہی میں پی ایف آئی سے منسلک پانچ لوگوں کو دہلی پولیس نے مذکورہ علاقے سے گرفتار کیا تھا۔Delhi Police on high alert after Centre bans PFI
اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ڈی سی پی سنجے کمار نے کہا کہ "ہم الرٹ موڈ پر ہیں، ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ شمال مشرقی ضلع کو فعال ییلو اسکیم، اورنج اسکیم اور ریڈ اسکیم کے تحت رکھا گیا ہے۔ آج شمال مشرقی میں ایک مشق کی گئی۔ ضلع میں ییلو اسکیم کی تاثیر کو جانچنے کے لئے مارچ بھی کیا ہے اور علاقے کو پر امن بنانے کی کوشش جاری ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Demand of Ban on RSS and Bajrang Dal آر ایس ایس اور بجرنگ دل پر پابندی کا مطالبہ
PFI Ban For Five Years پی ایف آئی پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آپکو بتادیں کہ 22 ستمبر اور 27 ستمبر کو این آئی اے، ای ڈی اور ریاستی پولیس نے پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔ چھاپوں کے پہلے دور میں پی ایف آئی سے وابستہ 106 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چھاپوں کے دوسرے دور میں پی ایف آئی سے تعلق رکھنے والے 247 افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد تفتیشی ایجنسیوں نے وزارت داخلہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کی سفارش پر وزارت داخلہ نے پی ایف آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔