ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات میں آئی ایس آئی اور خالصتانی کا اہم رول: پولیس

author img

By

Published : Jan 12, 2021, 8:40 AM IST

دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے تقریباً ایک سال ہونے کو ہیں، دہلی فسادات کی تحقیقات میں مصروف پولیس اب ان فسادات کی چارج شیٹ داخل کرنے میں مصروف ہے۔

دہلی فسادات میں آئی ایس آئی اور خالصتانی کا اہم رول: پولیس
دہلی فسادات میں آئی ایس آئی اور خالصتانی کا اہم رول: پولیس

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اس فسادات کی تحقیقات کر رہی ہے، اور نت نئے انکشاف بھی کر رہی ہے، دہلی پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق دہلی فسادات آئی ایس آئی اور خالصتانی کی سازش کا نتیجہ ہے، اور اس فرقہ وارانہ فسادات میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور خالصتانی کا اہم رول ہے اور دہلی پولیس کی اسپیشل سیل انہیں دونوں کے رابطوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

فروری 2020 میں ہونے والے فسادات کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی دہلی پولیس کی خصوصی سیل نے نیا دعوی کیا ہے، جون 2020 میں اسپیشل سیل نے طویل چھان بین اور چھاپے ماری کے بعد کچھ مشتبہ خالصتانیوں کو گرفتار کیا جس کے بعد اب خصوصی سیل ان تمام معاملات پر تفصیلی چارج شیٹ تیار کر رہی ہے۔

خصوصی سیل کے ذریعہ چارج شیٹ کے انکشافی بیان میں ملزموں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ دہلی فسادات میں خالصتان اور آئی ایس آئی کے ایجنٹز کا بھی کردار تھا۔ دہلی فسادات سے قبل آئی ایس آئی اور خالصتان کے حامی بھی دہلی کے مختلف علاقوں میں چلنے والے سی اے اے این آر سی کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگئے تھے۔ چارج شیٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے کہنے پر کچھ خالصتانی حامی پنجاب سے دہلی آئے تھے اور ایک عرصے سے شاہین باغ تحریک میں اپنا فعال کردار ادا کررہے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ شاہین باغ تحریک میں سرگرم خالصتان کے مشتبہ کارکن لیوپریت سنگھ کو خصوصی سیل نے جون میں اس وقت گرفتار کیا تھا، جب لوپریت ٹارگیٹ کلنگ کرکے پڑوسی ملک میں ٹریننگ لینے جارہا تھا۔ لوپریت اور باغیچہ سنگھ شاہین باغ میں پنجاب سے آئے ہوئے بہت سارے لوگوں کے ساتھ رہے۔ اس کے علاوہ کچھ خالصتانی حامی دہلی کے علاقے چاند باغ بھی گئے جہاں انہوں نے اشتعال انگیز تقریریں کیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ فروری 2020 میں دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں 50 سے زیادہ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس فساد میں سیکڑوں شہریوں کے مکانات اور دکانیں بھی جلا دی گئیں۔ اس پورے معاملے کی تفتیش دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اور کرائم برانچ کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور اب تک ان معاملات میں سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس نے اب تک ان ہندو رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا جنہوں نے اشتعال انگیز تقریریں کر کے نہ صرف مذہبی جذبات کو بھڑکایا تھا بلکہ فسادات کے دوران فیس بک لائیو کر کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کی تھی۔

اس معاملے میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد، سابق کونسلر طاہر حسین سمیت متعدد سماجی کارکنان کی گرفتاریاں ہوئی ہیں، لیکن بی جے پی کے رہنما کپل مشرا سمیت متعدد رہنماؤں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے، جنہوں نے شاہین باغ تحریک پر نفرت انگیز بیان دیے تھے۔

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اس فسادات کی تحقیقات کر رہی ہے، اور نت نئے انکشاف بھی کر رہی ہے، دہلی پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق دہلی فسادات آئی ایس آئی اور خالصتانی کی سازش کا نتیجہ ہے، اور اس فرقہ وارانہ فسادات میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور خالصتانی کا اہم رول ہے اور دہلی پولیس کی اسپیشل سیل انہیں دونوں کے رابطوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

فروری 2020 میں ہونے والے فسادات کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی دہلی پولیس کی خصوصی سیل نے نیا دعوی کیا ہے، جون 2020 میں اسپیشل سیل نے طویل چھان بین اور چھاپے ماری کے بعد کچھ مشتبہ خالصتانیوں کو گرفتار کیا جس کے بعد اب خصوصی سیل ان تمام معاملات پر تفصیلی چارج شیٹ تیار کر رہی ہے۔

خصوصی سیل کے ذریعہ چارج شیٹ کے انکشافی بیان میں ملزموں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ دہلی فسادات میں خالصتان اور آئی ایس آئی کے ایجنٹز کا بھی کردار تھا۔ دہلی فسادات سے قبل آئی ایس آئی اور خالصتان کے حامی بھی دہلی کے مختلف علاقوں میں چلنے والے سی اے اے این آر سی کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگئے تھے۔ چارج شیٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے کہنے پر کچھ خالصتانی حامی پنجاب سے دہلی آئے تھے اور ایک عرصے سے شاہین باغ تحریک میں اپنا فعال کردار ادا کررہے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ شاہین باغ تحریک میں سرگرم خالصتان کے مشتبہ کارکن لیوپریت سنگھ کو خصوصی سیل نے جون میں اس وقت گرفتار کیا تھا، جب لوپریت ٹارگیٹ کلنگ کرکے پڑوسی ملک میں ٹریننگ لینے جارہا تھا۔ لوپریت اور باغیچہ سنگھ شاہین باغ میں پنجاب سے آئے ہوئے بہت سارے لوگوں کے ساتھ رہے۔ اس کے علاوہ کچھ خالصتانی حامی دہلی کے علاقے چاند باغ بھی گئے جہاں انہوں نے اشتعال انگیز تقریریں کیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ فروری 2020 میں دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں 50 سے زیادہ افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس فساد میں سیکڑوں شہریوں کے مکانات اور دکانیں بھی جلا دی گئیں۔ اس پورے معاملے کی تفتیش دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اور کرائم برانچ کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور اب تک ان معاملات میں سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس نے اب تک ان ہندو رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا جنہوں نے اشتعال انگیز تقریریں کر کے نہ صرف مذہبی جذبات کو بھڑکایا تھا بلکہ فسادات کے دوران فیس بک لائیو کر کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کی تھی۔

اس معاملے میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد، سابق کونسلر طاہر حسین سمیت متعدد سماجی کارکنان کی گرفتاریاں ہوئی ہیں، لیکن بی جے پی کے رہنما کپل مشرا سمیت متعدد رہنماؤں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے، جنہوں نے شاہین باغ تحریک پر نفرت انگیز بیان دیے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.