ETV Bharat / bharat

لکشمی پوری اور ہردیپ پوری کے خلاف 24 گھنٹوں کے اندر ٹویٹس ہٹانے کا حکم

دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن ساکیت گوکھلے کو 24 گھنٹوں کے اندر اقوام متحدہ کی سابق اسسٹنٹ سکریٹری جنرل لکشمی پوری اور ان کے شوہر اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری کے خلاف توہین آمیز ٹویٹس کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

hardeep puri
ہردیپ پوری
author img

By

Published : Jul 13, 2021, 5:02 PM IST

جسٹس سی ہریشنکر کی بنچ نے ٹویٹر کو ہدایت کی کہ اگر ساکیت گوکھلے ٹویٹس کو نہیں ہٹاتے ہیں تو وہ ان ٹویٹس کو ہٹائیں۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے کو ہدایت کی کہ وہ لکشمی پوری اور ہردیپ پوری کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کریں گے۔ عدالت نے گذشتہ 8 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا کوئی انٹرنیٹ پر کسی کی شبیہ خراب کرنے کے لئے لکھ سکتا ہے۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے سے پوچھا تھا کہ آپ کسی کے ساتھ یہ کیسے کرسکتے ہیں۔

پوری کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ ساکیت گوکھلے نے پوری کی آمدنی کا ذریعہ پوچھتے ہوئے ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ گوکھلے نے 13 جون اور 23 جون کو اپنی ٹویٹس میں کہتے ہیں کہ انہیں پوری کی بیٹی کا نام اور اسے کیا۔ کیا دیا گیا ہے یہ جاننے کا انہیں بنیادی حق ہے۔ گوکھلے نے ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ پوری نے مرکزی حکومت کی تنخواہ سے کچھ خریدا ہے جس کے بارے میں وہ جاننا چاہتے ہیں۔

منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ جس طرح ٹی وی اینکر کہتے ہیں کہ 'دی نیشن وانٹ ٹو نو' بولتے ہیں اسی طرح گوکھلے نے بھی کہا ہے کہ 'آئی وانٹ ٹو نو'۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو جانچ کرنی چاہئے۔ وہ ایسا سلوک کرتا ہے جیسے وہ ای ڈی اور سی بی آئی سے بالاتر ہو۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 2006 میں وہ ڈیپوٹیشن پر جنیوا کے سفیر تھے۔ یہ غلط ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ان کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھی، تو جنیوا میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی کیسے خریدی؟ اسے کالے دھن سے خریدا گیا۔ منیندر سنگھ نے کہا کہ پوری کے پاس جو بھی جائیداد ہے وہ عوامی ہے۔ ان کی دولت 25 لاکھ سے کم ہو کر 15 لاکھ ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: دہلی ہائی کورٹ کے جج نے جوہی چاولہ کے معاملے پر فیصلہ دینے سے خود کو الگ کیا

منندر سنگھ نے کہا تھا کہ جب اس بارے میں ساکیت گوکھلے کو قانونی نوٹس بھیجا گیا تو انہوں نے کہا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ درخواست گزار اب پبلک سروینٹ نہیں ہے۔ دوسرا ساکیت گوکھلے سوال کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ تیسرا کسی بھی قانون کو بھول جائیے۔ کسی کے بارے میں لکھنے سے پہلے کسی کو اس کا پہلو جاننا چاہئے۔ درخواست گزار کو چور ، لٹیرا کہا جاتا تھا۔ شیم آن لکشمی پوری، لوٹیری، تھیف، بلیک منی ہورڈر۔ اس ٹویٹ کے بعد سینکڑوں کمنٹ آئے۔ ایسی صورتحال میں کوئی اپنا پہلو کیسے پیش کرے گا؟ انہوں نے ساکیت گوکھلے سے پانچ کروڑ روپے بطور معاوضہ دینے کی ہدایت کی مانگ کی تھی۔

جسٹس سی ہریشنکر کی بنچ نے ٹویٹر کو ہدایت کی کہ اگر ساکیت گوکھلے ٹویٹس کو نہیں ہٹاتے ہیں تو وہ ان ٹویٹس کو ہٹائیں۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے کو ہدایت کی کہ وہ لکشمی پوری اور ہردیپ پوری کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کریں گے۔ عدالت نے گذشتہ 8 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا کوئی انٹرنیٹ پر کسی کی شبیہ خراب کرنے کے لئے لکھ سکتا ہے۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے سے پوچھا تھا کہ آپ کسی کے ساتھ یہ کیسے کرسکتے ہیں۔

پوری کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ ساکیت گوکھلے نے پوری کی آمدنی کا ذریعہ پوچھتے ہوئے ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ گوکھلے نے 13 جون اور 23 جون کو اپنی ٹویٹس میں کہتے ہیں کہ انہیں پوری کی بیٹی کا نام اور اسے کیا۔ کیا دیا گیا ہے یہ جاننے کا انہیں بنیادی حق ہے۔ گوکھلے نے ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ پوری نے مرکزی حکومت کی تنخواہ سے کچھ خریدا ہے جس کے بارے میں وہ جاننا چاہتے ہیں۔

منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ جس طرح ٹی وی اینکر کہتے ہیں کہ 'دی نیشن وانٹ ٹو نو' بولتے ہیں اسی طرح گوکھلے نے بھی کہا ہے کہ 'آئی وانٹ ٹو نو'۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو جانچ کرنی چاہئے۔ وہ ایسا سلوک کرتا ہے جیسے وہ ای ڈی اور سی بی آئی سے بالاتر ہو۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 2006 میں وہ ڈیپوٹیشن پر جنیوا کے سفیر تھے۔ یہ غلط ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ان کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھی، تو جنیوا میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی کیسے خریدی؟ اسے کالے دھن سے خریدا گیا۔ منیندر سنگھ نے کہا کہ پوری کے پاس جو بھی جائیداد ہے وہ عوامی ہے۔ ان کی دولت 25 لاکھ سے کم ہو کر 15 لاکھ ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: دہلی ہائی کورٹ کے جج نے جوہی چاولہ کے معاملے پر فیصلہ دینے سے خود کو الگ کیا

منندر سنگھ نے کہا تھا کہ جب اس بارے میں ساکیت گوکھلے کو قانونی نوٹس بھیجا گیا تو انہوں نے کہا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ درخواست گزار اب پبلک سروینٹ نہیں ہے۔ دوسرا ساکیت گوکھلے سوال کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ تیسرا کسی بھی قانون کو بھول جائیے۔ کسی کے بارے میں لکھنے سے پہلے کسی کو اس کا پہلو جاننا چاہئے۔ درخواست گزار کو چور ، لٹیرا کہا جاتا تھا۔ شیم آن لکشمی پوری، لوٹیری، تھیف، بلیک منی ہورڈر۔ اس ٹویٹ کے بعد سینکڑوں کمنٹ آئے۔ ایسی صورتحال میں کوئی اپنا پہلو کیسے پیش کرے گا؟ انہوں نے ساکیت گوکھلے سے پانچ کروڑ روپے بطور معاوضہ دینے کی ہدایت کی مانگ کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.