دہلی ہائیکورٹ آج دہلی تشدد کیس کے ملزم اور جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔ جسٹس مکتہ گپتا کا بنچ آصف کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
گذشتہ 11 اگست کو عدالت نے دہلی پولیس کو اپنے تحریری دلائل داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ درحقیقت 5 اگست کو دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے کئی صحافیوں سے معلومات لیک ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ کسی بھی صحافی نے اپنے ذرائع بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران تفتیشی افسر کو یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ تحقیقات سے متعلق معلومات میڈیا تک کیسے پہنچیں۔ پھر عدالت نے دہلی پولیس سے کہا کہ آپ اس سلسلے میں جو بھی کہنا چاہتے ہیں، آپ اسے تحریری طور پر داخل کریں۔ عدالت نے دہلی پولیس سے کہا کہ آپ کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ آپ اس کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟
گذشتہ 5 مارچ کو ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک کرنے کا معاملہ اب کوئی الزام نہیں ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے کے بعد یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اگر وہ چاہتے ہیں تو وہ ان کا پہلو سننے کے لیے تیار ہیں۔ اس پر دہلی پولیس کے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ تنہا پر معلومات لیک کرنے کا الزام نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کے بعد عدالت نے ملزم تنہا سے کہا کہ وہ اس الزام سے متعلق ایک اضافی حلف نامہ داخل کریں۔
مزید پڑھیں:۔ آصف تنہا کے بیان لیک معاملے میں عدالت نے پولیس کو دو ہفتہ کی مہلت دی
دہلی پولیس کے مطابق آصف اقبال تنہا اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے رکن ہے اور شاہین باغ کے ابوالفضل انکلیو میں رہتے ہیں۔ تنہا جامعہ رابطہ کمیٹی کے ایک اہم رکن ہیں، جس کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فروغ دیا گیا تھا۔ دہلی پولیس کے مطابق آصف اقبال تنہا عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور صفورا زرگر کے قریبی ساتھی ہیں۔ آصف اقبال تنہا فی الحال ضمانت پر ہیں۔