ETV Bharat / bharat

Delhi HC on Twitter: دہلی ہائی کورٹ نے کی ٹویٹر کی سرزنش

آئی ٹی کے نئے قواعد کے بارے میں ٹویٹر کا رویہ اب سمجھ سے باہر ہوتا جارہا ہے۔ حالیہ معاملے میں دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) نے ایک بار پھر ٹویٹر کو سرزنش کی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کی سرزنش کی
دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کی سرزنش کی
author img

By

Published : Jul 28, 2021, 5:04 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے آج (بدھ کو) ٹویٹر کو حلف نامہ داخل کرنے کا ایک آخری موقع دیا ہے۔ جسٹس ریکھا پلی پر مشتمل سنگل بنچ انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل) اور (Digital Media Ethics Code) ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ قوانین کے مطابق ٹویٹر انڈیا اور ٹویٹر آئی این سی (Twitter Inc) کے ذریعے حکم کی تعمیل نہ کرنے کے خلاف داخل ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ٹویٹر کا حلف نامہ نئے آئی ٹی قواعد کی سنگین عدم پابندی ظاہر کرتی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر سے پوچھا ہے کہ اس کا ہنگامی کارکن (contingent worker) کون ہے اور یہ کیسے کام کرے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کو کہا، آپ کی کمپنی کیا کرنا چاہتی ہے اگر ٹویٹر نئے آئی ٹی قواعد پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے پورے دل سے کریں۔

سماعت کے دوران سینیئر ایڈووکیٹ ساجن پوویا (Senior Advocate Sajan Poovayya) نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹویٹر کے ذریعہ دو حلف نامے دائر کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ چیف کمپلائنس آفیسر اور شکایات افسر (Grievance Officer) کے حوالے سے تقرری کی گئی ہے اور ٹویٹر اب اس لفظ کا استعمال نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویٹر نے ونئے پرکاش کو بھارت کے لئے ازالہ شکایات افسر مقرر کیا

ٹویٹر نے کہا ہے کہ نگامی کارکن بھارتی رہائشی ہوگا، جو کسی بھی شکایت کا ذمہ دار ہوگا، ہم اس کے بارے میں ایک حلف نامہ داخل کریں گے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مذکورہ تقرریوں میں ہنگامی کارکن (contingent worker) لفظ کے استعمال پر اعتراض کیا ہے۔

در حقیقت دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کے خلاف سخت لفظوں میں حکم دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو بہتر حلف نامہ داخل کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے آج (بدھ کو) ٹویٹر کو حلف نامہ داخل کرنے کا ایک آخری موقع دیا ہے۔ جسٹس ریکھا پلی پر مشتمل سنگل بنچ انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل) اور (Digital Media Ethics Code) ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ قوانین کے مطابق ٹویٹر انڈیا اور ٹویٹر آئی این سی (Twitter Inc) کے ذریعے حکم کی تعمیل نہ کرنے کے خلاف داخل ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ٹویٹر کا حلف نامہ نئے آئی ٹی قواعد کی سنگین عدم پابندی ظاہر کرتی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر سے پوچھا ہے کہ اس کا ہنگامی کارکن (contingent worker) کون ہے اور یہ کیسے کام کرے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کو کہا، آپ کی کمپنی کیا کرنا چاہتی ہے اگر ٹویٹر نئے آئی ٹی قواعد پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے پورے دل سے کریں۔

سماعت کے دوران سینیئر ایڈووکیٹ ساجن پوویا (Senior Advocate Sajan Poovayya) نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹویٹر کے ذریعہ دو حلف نامے دائر کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ چیف کمپلائنس آفیسر اور شکایات افسر (Grievance Officer) کے حوالے سے تقرری کی گئی ہے اور ٹویٹر اب اس لفظ کا استعمال نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویٹر نے ونئے پرکاش کو بھارت کے لئے ازالہ شکایات افسر مقرر کیا

ٹویٹر نے کہا ہے کہ نگامی کارکن بھارتی رہائشی ہوگا، جو کسی بھی شکایت کا ذمہ دار ہوگا، ہم اس کے بارے میں ایک حلف نامہ داخل کریں گے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مذکورہ تقرریوں میں ہنگامی کارکن (contingent worker) لفظ کے استعمال پر اعتراض کیا ہے۔

در حقیقت دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کے خلاف سخت لفظوں میں حکم دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو بہتر حلف نامہ داخل کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.