نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کو لانے کا مقصد ہماری افواج کو بہتر انداز میں تیار کرنا ہے اور یہ ملک کے مفاد میں ہے۔ دوسری جانب جو لوگ پرانی پالیسی کی بنیاد پر تقرری کا مطالبہ کر رہے تھے، عدالت نے ان کا مطالبہ بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ جائز نہیں ہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامونیم پرساد کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں کو خارج کر دیا گیا ہے۔ بنچ نے بھارتی مسلح افواج میں داخلے کی اسکیم کی آئینی جواز کو برقرار رکھتے ہوئے کل 23 درخواستوں کو خارج کردیا۔ درخواستوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 18 تھی جنہوں نے پچھلی بھرتی اسکیم کے مطابق تقرری کی درخواست کی اور باقی پانچ نے اسکیم کو چیلنج کیا۔
مزید پڑھیں:۔ Agneepath Scheme: اگنی پتھ اسکیم معاملہ پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے جواب طلب کیا
اس اسکیم کا مقصد نوجوانوں کو چار سال کے لیے بھارتی فوج میں بھرتی کرنا ہے، اس مدت کے بعد منتخب امیدواروں میں سے صرف 25 فیصد کو ہی رکھا جائے گا۔اسی بنچ نے 15 دسمبر 2022 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بتادیں کہ اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں عرضیاں داخل کی گئی تھیں، جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا اور سپریم کورٹ نے تمام معاملات کی سماعت دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کر دی۔ دہلی ہائی کورٹ میں آج چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور سبرامنیم پرساد کی بنچ نے درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنایا۔