دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے جیل میں بند دیپ سدھو کی ضمانت درخواست پر سماعت ملتوی کر دی ہے۔ اگلی سماعت آٹھ اپریل کو ہوگی۔ گذشتہ 31 مارچ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے دیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست کو چارو اگروال کی عدالت میں منتقل کردیا تھا۔ گزشتہ 31 مارچ کو دیپ سدھو کی ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج دیپک ڈباس کی عدالت میں لسٹ کی گئی تھی۔ سماعت کے دوران جانچ افسر نے اس معاملے کو ایڈیشنل سیشن جج چاررو اگروال کی عدالت میں بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جانچ افسر نے کہا تھا کہ اس معاملے کے سات شریک ملزمان کو ایڈیشنل سیشن جج چارو اگروال کی عدالت نے ضمانت دی ہے۔ دیگر شریک ملزمان کی پیشگی ضمانت اسی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج دیپک ڈباس نے اس معاملے کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گریش کتھپلیہ کی عدالت میں بھیج دیا تاکہ اس ضمانت کی درخواست پر سماعت کون سی کورٹ کرے گی اس کا فیصلہ ہو سکے۔ اس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گریش کتھپلیہ نے ایڈیشنل سیشن جج چارو اگروال کی کورٹ میں معاملے کو ٹرانسفر کر دیا تھا۔
غورطلب ہے کہ گزشتہ 26 فروری کو عدالت نے دیپ سدھو کی ضمانت درخواست مسترد کردی تھی۔ گزشتہ 23 فروری کو عدالت نے دیپ سدھو کو 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
دیپ سدھو کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ہریانہ کے کرنال سے گزشتہ نو فروری کو گرفتار کیا تھا۔
دہلی پولیس نے کہا تھا کہ دیپ سدھو کے خلاف ویڈیوگرافی ثبوت ہیں۔ پولیس نے کہا تھا کہ سدھو نے لوگوں کو مشتعل کیا ، جس کی وجہ سے لوگوں نے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔
مزید پڑھیں:
نئے زرعی قوانین سے متعلق کمیٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی
پولیس نے کہا تھا کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دوران قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ لال قلعے پر پرچم لہرایا گیا۔ دیپ سدھو فسادات میں سب سے آگے تھے۔ لال قلعے پر 140 پولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا۔ ان کے سر پر تلواروں سے زخم آیا۔ دہلی پولیس نے کہا تھا کہ ویڈیو میں صاف دکھ رہا ہے کہ دیپ سدھو جھنڈے اور لاٹھی کے ساتھ داخل ہو رہا تھا۔ وہ جگراج سنگھ کے ساتھ تھا۔