کووڈ کے بارے میں مرکزی وزارت صحت کی میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وی کے پال نے کہا "اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ محتاط انداز میں کرنا ہے۔ ہمیں صرف اس وقت ہی خطرہ مول لینا ہوگا جب ہم مکمل طور سے محفوظ ہوجائیں۔
انھوں نے کہا کہ اسکول ایسے مقامات ہوتے ہیں جہاں کافی زیادہ ہجوم ہوتا ہے جو وائرس کو پھیلنے کا مواقع فراہم کرتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں یہ خطرہ صرف اس صورت میں مول لینا چاہئے جب ہم بہتر طریقے سے محفوظ ہوجائیں اور وائرس پر مکمل طور سے کنٹرول حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہم فاصلے پر بیٹھنے کے قابل ہوجائیں۔ جب معاشرے میں غیر متوقع صورتحال رونما ہو رہی ہے تو اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت وائرس مختلف قسم کی پابندیوں کی وجہ سے کنٹرول میں ہے جو کہ بہت سی ریاستوں میں پائے جاتے ہیں۔ پال نے کہا اگر ہم تمام پابندیوں کو ختم کرکے اسکولوں کو دوبارہ کھولتے ہیں تو پھر وائرس کو متاثر ہونے کا موقع ملے گا۔
پال نے وبائی امراض کی نئی لہروں کے ابھرنے اور ان پر قابو پانے کے طریقوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جہاں دوسری لہر بھی نہیں ہوئی ہے۔ اگر ہم مطلوبہ کام کرتے ہیں اور غیر ذمہ دارانہ سلوک میں ملوث نہیں ہوتے ہیں تو پھر وبا کبھی بھی پھیل نہیں سکتی ہے، یہی ایک وبا کا آسان سا اصول ہے۔
مزید پڑھیں: Coronavirus Update: کورونا کیسز میں مسلسل کمی
مہاراشٹر میں ڈیلٹا پلس وائرس کے 21 کیسز سامنے آئے
وبا کی نئی لہروں کے بارے میں وی کے پال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی وبا کے چار عنصر کافی اہم ہوتے ہیں جو ایک نئی لہر کی تشکیل کا باعث بنتے ہیں۔ پہلا وائرس کے بدلنے کی صلاحیت، دوسرا قوت مدافعت میں کمی والے مریض، تیسرا وائرس کی منتقلی کی طاقت اور چوتھا وائرس کو پھیلنے کے مواقع۔
مذکورہ چار میں سے دو عناصر انفیکشن کے مواقع اور قوتِ مدافعت میں کمی پر مکمل طور سے ہمارے قابو میں ہیں جب کہ دوسرے دو عناصر وائرس کے بدلنے کی صلاحیت اور منتقلی کی رفتار کی پیش گوئی یا ان پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہم محفوظ ہیں اور یہ یقینی بناتے ہیں کہ ہماری قوتِ مدافعت کافی اچھی ہے تو پھر وائرس زندہ نہیں رہ پائے گا۔ ہم ماسک پہن کر یا ٹیکے لگاکر اس پر قابو پاسکتے ہیں۔ یا پھر اگر ہم کووڈ کے تمام مناسب اصولوں وقواعد پر عمل پیرا ہوکر انفیکشن کے امکان کو کم کردیں تو تیسری لہر واقع نہیں ہوگی۔
انہوں نے ایک اور لہر کو روکنے کے لیے شہریوں کے ساتھ ساتھ نظام کی اجتماعی کوششوں پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ افراد کو انفرادی کوششوں کی ضرورت ہے جب کہ کچھ دوسرے جیسے مریضوں کو الگ تھلگ کرنا، رابطے کا سراغ لگانا، جانچ کی صلاحیت کو یقینی بنانا اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے جیسے نظام پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔