نئی دہلی: جنتا دل (یو) کے ممبرپارلیمنٹ راجیو رنجن نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ٹیم کے ذریعے بہار کے سارن ضلع میں جعلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تحقیقات کرانے کے فیصلے کی آج لوک سبھا میں پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا سراسر غلط استعمال کر رہی ہے۔ اس کے برعکس حکمران جماعت نے پورے واقعہ کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے رنجن نے سوال کیا کہ کرناٹک کے واقعہ اور گجرات کے موربی میں جھولنے والے پل کے گرنے سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے این ایچ آر سی کی ٹیم کو کیوں نہیں بھیجا گیا۔Echoed in Parliament Over Toxic Liquor
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن روی شنکر پرساد نے بھی نقلی شراب کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس سے مرنے والے زیادہ تر لوگ نوعمر، غریب اور دلت خاندان کے ہیں۔ اس لئے مرکزی حکومت کو اس کی مکمل تحقیقات کرانی چاہیے۔ انہوں نے این ایچ آر سی کی ٹیم بھیجنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانا ضروری ہے۔جب رنجن نے بہار میں این ایچ آر سی کی ٹیم کی مخالفت کی تو حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور این ایچ آر سی کے فیصلے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے اور ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی پالیسی اپنا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Chapra Hooch Tragedy بہار میں زہریلی شراب نوشی سے اب تک 75کی موت
یو این آئی