ETV Bharat / bharat

Toxic Liquor Case بہار میں زہریلی شراب پینے سے اموات کی پارلیمنٹ میں گونج - زہریلی شراب پینے سے اموات کی پارلیمنٹ میں گونج

جے ڈی یو کے رہنما راجیو رنجن نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی ٹیم کے ذریعے بہار کے سارن ضلع میں جعلی شراب پینے سے ہوئی اموات کی تحقیقات کرانے کے فیصلے کی آج لوک سبھا میں پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا سراسر غلط استعمال کر رہی ہے۔Toxic Liquor Case

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Dec 20, 2022, 6:04 PM IST

نئی دہلی: جنتا دل (یو) کے ممبرپارلیمنٹ راجیو رنجن نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ٹیم کے ذریعے بہار کے سارن ضلع میں جعلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تحقیقات کرانے کے فیصلے کی آج لوک سبھا میں پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا سراسر غلط استعمال کر رہی ہے۔ اس کے برعکس حکمران جماعت نے پورے واقعہ کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے رنجن نے سوال کیا کہ کرناٹک کے واقعہ اور گجرات کے موربی میں جھولنے والے پل کے گرنے سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے این ایچ آر سی کی ٹیم کو کیوں نہیں بھیجا گیا۔Echoed in Parliament Over Toxic Liquor

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن روی شنکر پرساد نے بھی نقلی شراب کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس سے مرنے والے زیادہ تر لوگ نوعمر، غریب اور دلت خاندان کے ہیں۔ اس لئے مرکزی حکومت کو اس کی مکمل تحقیقات کرانی چاہیے۔ انہوں نے این ایچ آر سی کی ٹیم بھیجنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانا ضروری ہے۔جب رنجن نے بہار میں این ایچ آر سی کی ٹیم کی مخالفت کی تو حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور این ایچ آر سی کے فیصلے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے اور ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی پالیسی اپنا رہی ہے۔

نئی دہلی: جنتا دل (یو) کے ممبرپارلیمنٹ راجیو رنجن نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ٹیم کے ذریعے بہار کے سارن ضلع میں جعلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تحقیقات کرانے کے فیصلے کی آج لوک سبھا میں پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا سراسر غلط استعمال کر رہی ہے۔ اس کے برعکس حکمران جماعت نے پورے واقعہ کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے رنجن نے سوال کیا کہ کرناٹک کے واقعہ اور گجرات کے موربی میں جھولنے والے پل کے گرنے سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے این ایچ آر سی کی ٹیم کو کیوں نہیں بھیجا گیا۔Echoed in Parliament Over Toxic Liquor

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن روی شنکر پرساد نے بھی نقلی شراب کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس سے مرنے والے زیادہ تر لوگ نوعمر، غریب اور دلت خاندان کے ہیں۔ اس لئے مرکزی حکومت کو اس کی مکمل تحقیقات کرانی چاہیے۔ انہوں نے این ایچ آر سی کی ٹیم بھیجنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانا ضروری ہے۔جب رنجن نے بہار میں این ایچ آر سی کی ٹیم کی مخالفت کی تو حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور این ایچ آر سی کے فیصلے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئینی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے اور ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی پالیسی اپنا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Chapra Hooch Tragedy بہار میں زہریلی شراب نوشی سے اب تک 75کی موت

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.