تفصیلات کے مطابق پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں پیر کے روز ایک ایکسپریس ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی اور اس کے کوچیز پٹری سے اترکر دوسری پٹری پر جاگرے تھے، جس کے دو منٹ بعد ہی دوسری پٹری پر آنے والی دوسری ٹرین ان کوچیز سے ٹکرا گئی تھی۔ جس کے نتیجہ میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا دردناک واقعہ پیش آیا تھا۔ اس واقعہ میں تازہ طور پر ہلاکتوں کی تعداد 52 تک پہنچ گئی ہے۔
حادثہ کے مقام پر پھیلی تباہی کے سبب حکام کو بچاؤ اور امدادی کاموں کے لئے فوج اور نیم فوجی دستوں کو طلب کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ عہدے دار ابھی تک بکھرے پڑے کوچوں میں سے لاشوں اور زخمیوں کو بازیافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کوشش کرنے والوں کی کمی کی وجہ سے اس کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسس پبلک ریلیشنس (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ فوج کے ڈاکٹر اور ایمبولینس امدادی کارروائی میں شریک ہیں۔
پاکستان ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ یہ مہلک حادثہ اس وقت پیش آیا جب سر سید ایکسپریس راولپنڈی سے کراچی جارہی تھی کہ دوسری سمت سے آرہی تھی پہلی ٹرین کے پٹری پر پڑے کوچوں سے ٹکرا گئی۔ گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر عثمان عبد اللہ کو اے آر وائی نیوز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ریلوے کے کچھ عہدیداروں سمیت 52 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حکام کے مطابق، رات دیر گئے اس کی تعداد 52 ہوگئی۔ جب کہ اس حادثے میں 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔
گھوٹکی کے ایس ایس پی عمر طفیل نے کہا کہ ہلاکتوں میں ابھی بھی اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ابھی بھی ٹرین کے پیچیدہ ٹکڑے جنہیں کاٹنا باقی ہیں کہ حادثے کے بعد کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود امدادی ٹیم ان افراد تک رسائی حاصل نہیں کرسکی جو پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ، "کم از کم 100 افراد کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ٹرین حادثے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ "ٹرین کے خوفناک حادثے سے حیران ہیں"۔ "گھوٹکی میں پیر کی صبح سویرے ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے سے میں حیران ہوگیا جس میں 52 افراد ہلاک ہوگئے۔ وزیر ریلوے سے کہا گیا ہے کہ وہ جائے وقوع پر پہنچیں اور زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنائیں، ساتھ ہی جاں بحق افراد کے لواحقین کی امداد کریں۔ انہوں نے اس حادثہ کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔