اس میں وضاحت کی گئی ہے کہ مسلم دانشور، صوفی اور خانقاہی بزرگ مولانا حسرت موہانی نے جنگِ آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
درگاہ اعلیٰ حضرت کے احاطے میں واقع اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی کا قائم کردہ مدرسہ ''مدرسہ منظرِ اسلام '' ایک عالمی شہرت یافتہ مذہبی تعلیمی ادارہ ہے۔ یہ مدرسہ بھی کووڈ-19 کی پابندیوں اور ماہ رمضان المبارک کی وجہ سے بند ہے۔
تاہم ان دنوں اس مدرسہ کے اساتذہ نے 10 مئی سے لیکر 13 مئی تک مسلم مجاہدینِ آزادی کے بابت معلومات فراہم کرانے کے مقصد سے یوٹیوب چینل پر آڈیو کلپ کے ذریعے اہم مہم چلائی ہے۔
اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ جن طلبا و طالبات یا دیگر مسلمان نوجوانوں کو مجاہدین آزادی، جاں نثارانِ وطن، شہیدانِ وطن کی بابت کوئی جانکاری نہیں ہے، اُن کے بارے میں انہیں معلومات فراہم کی جا سکے۔
مسلم نوجوانوں کو اپنے بزرگوں کی تاریخ سے روبرو کرانا بھی ایک خاص مقصد ہے۔ اس مہم کو ''ہندوستان کی آزادی میں مدارس اور مسلم مجاہد آزادی کے اہم کردار'' کا عنوان دیا گیا تھا۔
مفتی سلیم نوری نے اپنے آخری دن کے آن لائن بیان میں کہا کہ مولانا حسرت موہانی ایک آزادی پسند مجاہد کا نام ہے، جس نے ہندو، مسلم اور سکھ برادریوں کے ساتھ مل کر ہندوستان کو مکمل آزادی دلانے کے لیے ہر چیز کی قربانی دی۔
اُنہوں نے جذبۂ آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کیریئر، جائیداد اور اپنے گھروں کو داؤں پر لگا دیا۔ آزادی پسند مجاہد اور ملک سے محبت کرنے والے شہیدانِ وطن کی وجہ سے، آج ہم اس ملک میں آزادی سے سانس لے رہے ہیں۔
13 مئی کو مولانا حسرت موہانی کا یوم وفات ہے۔ حسرت موہانی نے ہندوستانیوں کے دلوں میں آزادی کا احساس اور جزبہ پیدا کرنے کے لیے سب سے پہلے''انقلاب زندہ باد'' اور ''مکمل آزادی'' کا نعرہ دیا۔
برطانوی حکومت نے اُنہیں کئی مرتبہ جیل میں قید کرکے رکھا۔ لیکن وہ تحریک آزادی سے پیچھے نہیں ہٹے۔ وہ ایک صوفی عالم تھے۔ آپ صوفی سلسلے'' سلسلۂ قادریہ رزاقیہ'' میں شاہ عبد الرزاق فرنگی محلی کے مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ کو مولانا عبدالباری فرنگی محلی سے خلافت بھی حاصل تھی۔
مولانا حسرت موہانی ''انڈین نیشنل کانگریس'' اور ''مسلم لیگ'' دونوں کے ممبر بھی تھے۔ آزادی کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے نظمیں، تحقیق مضامین لکھتے اور تقریریں بھی کرتے تھے۔ آپ ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے۔
آپ جانتے تھے کہ جب تک تمام ہندوستانی متحدہ طور پر جنگِ آزادی میں شرکت نہیں کریں گے، تب تک یہ ملک آزاد نہیں ہوگا۔ مولانا حسرت موہانی، ضلع انناؤ کے گاؤں موہان میں پیدا ہوئے اور 13 مئی 1951 کو آپ کا انتقال ہوا۔ 13 مئی کو وفات پانے والے حسرت موہانی نے اپنی زندگی میں 13 مرتبہ سفر حج کا شرف حاصل کیا۔
مدرسہ منظر اسلام کے آئی ٹی سیل کے انچارج زبیر رضا خاں نے بتایا کہ اس پورے آن لائن پروگرام کو درگاہ کی مجاز ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کیا گیا ہے اور یوٹ ئیوب پر لنک سے اپلوڈ کیا گیا ہے۔ جس سے دور دراز کے طلبا اور نوجوان بھی اس آن لائن معلومات سے فیض یاب ہو سکیں۔