نئی دہلی: وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی حکومت قومی دارالحکومت میں مختلف تاریخی عمارتوں کو محفوظ کرنے کی سمت میں تیزی سے کام کر رہی ہے۔ ہندوستان کی تاریخ کی ان خوبصورت یادگاروں میں سے ایک کشمیری گیٹ پر واقع "دارا شکوہ لائبریری" ہے، جسے اب "پارٹیشن میوزیم" کہا جاتا ہے، اسے ثقافتی مرکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جمعہ کو یہاں کا دورہ کرکے موقع پر جاری کاموں کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے کہا 'دہلی کی تاریخی عمارتیں وقت کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کی علامت ہیں۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی حکومت نے ملک کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد کے لیے تاریخی عمارتوں کی بازآبادکاری اور بحالی کو ترجیح دی ہے۔'
سسودیا نے کہا کہ تقسیم ہند سے متعلق میوزیم قائم کرنے کے لیے دارا شکوہ لائبریری کی عمارت سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہو سکتی تھی۔ یہ 1947 کی تقسیم کی یاد میں ایک میوزیم ہوگا، جس نے دہلی کو بھی ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیا تھ اور اس کے بعد سی آر پارک، پنجابی باغ اور لاجپت نگر سمیت دارالحکومت میں کئی کالونیاں قائم ہوئیں۔ یہ ہندوستان میں تقسیم پر تعمیر ہونے والا دوسرا میوزیم ہے اور دہلی میں ایسا پہلا میوزیم ہے۔
خیال ر ہے کہ میوزیم میں ریل کے ڈبوں (جیسا کہ وہ آزادی کے وقت تھے)، قدیم حویلیاں اور پناہ گزین کیمپوں کی نقلیں بھی موجود ہیں۔ سیاحوں کو اس وقت کا تجربہ فراہم کرنے کے لیے، جن لوگوں نے تقسیم کا مقابلہ کیا، انھوں نے عجائب گھر کو کپڑے، پناہ گزین کیمپوں کی اشیاء، کتابیں، خطوط، برتن وغیرہ عطیہ کیے۔مختلف اشیاء جیسے ٹرافیاں وغیرہ عطیہ کی ہیں۔ اس میں سندھ کے لیے مخصوص گیلری بھی ہوگی۔ میوزیم میں ورچوئل رئیلٹی کے ذریعے ناظرین تقسیم سے متعلق پہلوؤں سے بھی واقفیت حاصل کر سکیں گے۔
نائب وزیر اعلی نے کہا کہ 'عام طور پر عجائب گھروں میں صرف تاریخی اہمیت کے لمحات ہی دکھائے جاتے ہیں، لیکن اس میوزیم میں ہم نے ایک "گیلری آف ہوپ" کا اضافہ کیا ہے، جس میں کئی دہائیوں کے بعد پاکستان میں اپنی قدیم جائیدادوں پر نظرثانی کرنے والے لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز دکھائی جائیں گی جو اپنے آپ میں تقسیم کے تجربات کی عکاسی کرتی ہیں ۔ یہ اشیا متاثرین کی طرف سے میوزیم کو عطیہ کی گئی ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: Urdu Library In Worst Condition: اورنگ آباد کی اردو لائبریری عدم توجہی کا شکار
سسودیا نے بتایا کہ دارا شکوہ لائبریری کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کو خراج تحسین پیش کرنے والے میوزیم کے ساتھ عمارت کو ایک کیوریٹڈ ثقافتی مرکز میں بھی تبدیل کیا جائے گا۔ اس میں شہر کے مختلف پہلوؤں اور اس سے وابستہ افراد پر مبنی بیانات اور نمائشیں لگائی جائیں گی۔ میوزیم میں ایک کیفیٹیریا،ایک سووینئر شاپ جس میں ایک چھوٹی لائبریری اور پڑھنے کی جگہ جیسی سہولیات بھی شامل ہوں گی۔ میوزیم میں 7 گیلریاں موجود ہوں گی۔
یو این آئی