وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے مطابق ڈاکٹر مانڈے کے ساتھ راکیش مشرا، ڈائریکٹر سینٹرل برائے سیلیولر اینڈ مالیکیولر بائیولوجی (سی سی ایم بی)، ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، ڈائریکٹر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹکنالوجی (آئی آئی سی ٹی)، ڈاکٹر وینکٹا موہن، آئی آئی سی ٹی اور ڈاکٹر اتیا کاپلے، این ای ای آر آئی، ناگپور بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر مانڈے نے نائب صدر کو سی ایس آئی آر کی مختلف لیباریٹریوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے نائب صدر کو آگاہ کیا کہ' گندگی کے اخراج کی نگرانی کسی بھی آبادی میں متاثرہ افراد کی تعداد کے بارے میں معیار اور مقداری تخمینہ فراہم کرتی ہے اور کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے عمل کو سمجھنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، جب بڑے پیمانے پر لوگوں کے ٹیسٹ کرنے ممکن نہیں ہوتے ہیں۔ یہ موجودہ وقت میں کمیونٹیوں میں کووڈ کے پھیلاؤ کی مجموعی نگرانی کا ایک قدم ہے۔
سیویج کی نگرانی کی مطابقت پر ڈاکٹر مانڈے نے کہا کہ' کووڈ 19 کے مریضوں کے فضلے میں ایس اے آر-سی او وی 2 وائرس ہوتے ہیں اور یہ وائرس پیتھولوجیکل علامات والے مریضوں کے ساتھ ساتھ علامات کے بغیر بھی پائے جاتے ہیں اور اس طرح اس کا پھیلاؤ سیویج میں موجود وائرس انفیکشن کے رجحان سے معلومات مل جاتی ہے۔
ڈاکٹر مانڈے نے حیدرآباد، پریاگراج (الہ آباد)، دہلی، کولکاتہ، ممبئی، ناگپور، پڈوچیری اور چنئی میں انفیکشن کے رجحان کا پتہ لگانے کے لئے سیویج مانیٹرنگ سے متعلق اعداد و شمار بھی پیش کئے اور یہ بھی بتایا کہ' ان اقسام کے لوگوں کی تعداد کا ایک اندازہ لگایا جاتا ہے، کیونکہ انفرادی سطح پر سیمپلنگ ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب صرف ان اعداد و شمار کو باقاعدہ جانچ کر کے انفرادی سطح پر جانچا گیا ہے۔
ڈاکٹر مانڈے نے کہا کہ' کووڈ۔19 کی سیویج نگرانی نہ صرف اس وبا کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی بلکہ مستقبل میں پھیلنے اور کووڈ 19 کا بروقت پتہ لگانے کے لئے بھی اہم ثابت ہوگی، انہوں نے وائرس کے ذرات اور اس کے انفیکشن کے امکانات کی نگرانی کے لئے ایک ایئر سیمپلنگ سسٹم کے قیام کا مشورہ بھی دیا ہے۔