جموں: کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے جمعہ کے روز کہا کہ دنیا کو کووڈ 19سے نقصان پہنچا لیکن جموں و کشمیر کے لوگوں کو دفعہ 370 کی منسوخی سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ٹکڑے کرکے دو یونین ٹریٹریوں میں بانٹا گیا جس وجہ سے آج لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں و کشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست تھی، لیکن موجودہ سرکار نے اُس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس کا درجہ گھٹا دیا۔ ان باتوں کا اظہار غلام نبی آزاد نے دربشالہ کشتواڑ میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں پچھلے پانچ سالوں سے پہلے گورنر اور بعد میں لیفٹیننٹ گورنر کو یوٹی کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اُن کے مطابق پچھلے تین چار سالوں سے کووڈ نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کردیا لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو کووڈ سے پہلے ہی ایک بڑی آفت کا سامنا کرناپڑا وہ دفعہ 370 کی منسوخی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے دو حصوں میں بانٹا گیا جو حیران کن ہے۔ موصوف نے کہاکہ مغل دور ہو یا انگریزوں کا زمانہ جموں وکشمیر ہمیشہ سے ہی ریاست رہی ہے اور یہ کہ سال 1947 سے لے کر سال 2018 تک جتنے بھی وزرائے اعظم مسند اقتدار پر جلوئے افروز ہوئے ریاست کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے اس بات پر سخت افسوس ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو یونین ٹریٹریوں میں تبدیل کیا گیا اور اُسی دن سے یہاں بدحالی کا آغاز ہوا جو آج بھی جاری ہے۔ غلام نبی آزاد نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں غربت اور بے کاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے حتیٰ کہ مزدور وں کو بھی کوئی کام نہیں جس وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں اس وقت آفیسر شاہی کا دور دور ہے جن بی ڈی ڈی اور ڈی ڈی سی کو چنا گیا وہ بھی کچھ کرنے سے قاصر ہی نظر آرہے ہیں کیونکہ اُنہیں اختیارات ہی نہیں دئے گئے۔ اُن کے مطابق حکومت کی جانب سے صرف کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں زمینی سطح پر اس کے برعکس حالات نظر آرہے ہیں۔ آزاد نے کہاکہ ہم گاندھی جی کے فلسفے کو ماننے والے لوگ ہیں کیونکہ گاندھی جی نے دنیا کی سب سے بڑی طاقت انگریزی سامراج کو تلوار یا بندوق سے نہیں بھگایا بلکہ پُر امن تحریک ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی سرکار اور جموں وکشمیر کی انتظامیہ اپنے فرائض کو بھول گئے ہیں اور حقیقت یہی ہے کہ یوٹی میں ہر سو نا انصافی ہو رہی ہے۔
ڈیلی ویجروں کے جائز مسائل کو حل کرنے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہاکہ پچھلے کئی برسوں سے وہ اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اُن کی اجرتیں واگزار نہیں کی جارہی ہیں۔ کانگریس کو خیر باد کہنے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا، 'میرے پاس دو ہی راستے تھے ،ایک راستہ کانگریس میں بیٹھ کر کانگریس کو اپنی آنکھوں سے مرتے ہوئے دیکھو کیونکہ پارٹی میں کوئی کام ہی نہیں کرتا تھا۔ دوسرا راستہ کانگریس سے الگ ہونا تھا جس کو میں نے چنا لیا ہے۔'
یو این آئی