سپریم کورٹ نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا کہ 7 ستمبر سے سپریم کورٹ کے ججوں کے بینچ کے سامنے لشکر طیبہ عسکریت پسند محمد عارف کی سزا سمیت موت کے 40 مقدمات کو لسٹڈ کیا گیا ہے۔
آج سنوائی والی فہرست میں قصورواروں کی چار نظرثانی درخواستیں بھی شامل ہیں، جن کی اپیل عدالت نے سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے خارج کردی تھی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے سماعت کے لیے مقرر کردہ معاملات میں سے ایک لشکر طیبہ کے عسکریت پسند محمد عارف عرف اشفاق کو سنہ 2000 میں لال قلعہ حملہ کیس میں سزا سنانے سے متعلق ہے۔ اس حملے میں فوج کے دو اہلکاروں سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کورٹ نے اس سے قبل یکم ستمبر کو معاملے کی حتمی سماعت کرنے کے لیے ایک نیا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ منگل سے جمعرات تک کووڈ 19 کے قوانین کی سختی سے تعمیل کے ساتھ سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کورونا وبا کی وجہ سے گذشتہ سال مارچ سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ کئی بار وکلاء نے آف لائن سماعت شروع کرنے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین مجاہدین مقدمہ: فریقین کی بحث کے اختتام کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
28 اگست کو سیکرٹری جنرل کی جانب سے جاری کردہ ایس او پی میں واضح کیا گیا ہے کہ پیر اور جمعہ کو مختلف معاملات ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سنے جائیں گے۔
پی ٹی آئی