اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر برس بھارت میں 18 دسمبر کو اقلیتی حقوق کا دن منایا جاتا ہے۔ اس دن لوگوں کو اقلیتوں سے متعلق امور اور ان کی حفاظت کے بارے میں بہتر فہم اور لوگوں کو بیدار کرنے پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر قوم میں مختلف نسلی، لسانی اور مذہبی اقلیتوں کی جماعت ہوتی ہے۔
اس طرح بھارت کے آئین میں بھی تمام شہریوں کے لیے مساوی حقوق، لسانی، نسلی، ثقافتی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے جاتے ہیں نیز ان لوگوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے جو معاشی یا معاشرتی طور پر پسماندہ ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ اقلیتی حقوق کا دن بھارت میں اقلیتوں کے قومی کمیشن کے ذریعہ منایا جاتا ہے جس میں مذہبی ہم آہنگی، احترام اور تمام اقلیتوں کی برادریوں کی بہتر تفہیم پر توجہ دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ 18 دسمبر 1992 کو مذہبی، لسانی، قومی یا نسلی اقلیتوں سے متعلق فرد کے حقوق سے منسلک اپنا بیان نشر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلان سے اقلیتوں کی ثقافتی، مذہبی لسانی اور قومی شناخت پر روشنی ڈالی گئی ہے جس کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ نے یہ بھی بتایا کہ اقلیتوں کے حالات کو بہتر بنانا اور قومی، لسانی، مذہبی، اور ثقافتی شناخت کے بارے میں شعور پھیلانا بھی ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں 29 جنوری سنہ 2006 کو اقلیتی امور کی وزارت کو سماجی انصاف اور ماحولیات کی وزارت کے پیش نظر تشکیل دیا گیا تاکہ اقلیتی برادریوں یعنی مسلم، عیسائی، بودھ، سکھ، پارسی اور جین کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ اقلیتی برادریوں کے مفاد کے لیے وزارت مجموعی پالیسی اور منصوبہ بندی، ہم آہنگی، تشخیص اور ریگولیٹری فریم ورک اور ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لیتی ہے۔
اس موقع پر ملک میں عالمی یومِ اقلیت کے عنوان سے جشن اور تقریبات اور مذاکرات کا انعقاد کرتے ہیں جس میں شہر کے معروف ادیب، ناقد، دانشور اور صحافی اور سیاست داں شرکت کرتے ہیں۔
ملک کے اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی ہیں جن کا کہنا ہے کہ 'اقلیتی وزارت کی ذمہ داری صرف بھارت کی اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت سے باہر کے اقلیتوں کا بھی خیال رکھنا ہے'۔