نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی اور پانچ دیگر ریاستوں میں تین لوک سبھا اور سات اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اس ضمنی انتخاب میں تریپورہ کے وزیر اعلی مانک ساہا اور دیگر کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ووٹوں کی گنتی اج صبح 8 بجے سے شروع ہوگئی ہے۔ سب سے پہلے ڈاک کے ذریعے موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے اور اس کے بعد ای وی ایم کو کھولا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ Counting of bypoll votes in 3 Lok Sabha, 7 assembly seats
تریپورہ میں سب سے زیادہ چار سیٹیں ہیں جہاں ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ان سیٹوں میں اگرتلہ، جبراج نگر، سورما اور ٹاؤن باردووالی شامل ہیں۔ ٹاؤن باردووالی سے اپنی قسمت آزما رہے مانک ساہا کو وزیر اعلی رہنے کے لیے یہ الیکشن جیتنا ضروری ہے۔ وہ راجیہ سبھا کے رکن ہیں جنہوں نے گزشتہ ماہ بپلاب دیب کے اچانک استعفیٰ کے بعد ریاست کے وزیر اعلیٰ کے طور پر عہدے اور رازداری کا حلف لیا تھا۔ اس شمال مشرقی ریاست میں جمعرات کو ہونے والی پولنگ میں سب سے زیادہ 76.62 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
اتر پردیش کے رام پور اور اعظم گڑھ اور پنجاب کے سنگرور لوک سبھا حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات ہوئے اور ان سیٹوں پر بھی 23 جون کو ووٹ ڈالے گئے۔ دوسری ریاستوں میں جہاں ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں دہلی کا راجندر نگر، جھارکھنڈ کے رانچی ضلع کا مندار اور آندھرا پردیش کی آتماکورو سیٹ شامل ہیں۔ اتر پردیش کی دونوں لوک سبھا سیٹوں پر ضمنی انتخابات کرانے کی ضرورت اس لیے پیدا ہوئی ہے کیونکہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور پارٹی رہنما اعظم خان کو منتخب قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد دونوں رہنماوں نے بالترتیب اعظم گڑھ اور رام پور سے اراکین پارلیمان کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا۔ رام پور لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے گھنشیام سنگھ لودھی کو میدان میں اتارا ہے، جو حال ہی میں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ ایس پی نے عاصم رضا کو میدان میں اتارا ہے جو اعظم خان کے پسندیدہ امیدوار ہیں۔ مایاوتی سے اس سیٹ سے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔
اعظم گڑھ سیٹ پر سہ رخی مقابلہ ہے، جہاں سے بی جے پی نے مشہور بھوجپوری اداکار دنیش لال یادو 'نرہوا' کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ نرہوا کا مقابلہ ایس پی کے دھرمیندر یادو اور بی ایس پی کے شاہ عالم عرف گڈو جمالی سے ہوگا۔ سنگرور لوک سبھا سیٹ سے ایم پی بھگونت مان کے استعفیٰ کی وجہ سے یہاں ضمنی الیکشن کرانے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ مان کو اس سال ریاست میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں منتخب قرار دیا گیا تھا، جنہیں ریاست کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔ مان 2014 اور 2019 میں اس سیٹ سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد یہ ضمنی انتخاب ریاست میں حکمراں عام آدمی پارٹی کے لیے مقبولیت کا امتحان ثابت ہوگا۔
یہ انتخاب ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اپوزیشن جماعتیں حکمراں عام آدمی پارٹی پر ریاست کے "بدتر" لاء اینڈ آرڈر اور کانگریس رہنما اور گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کو لے کر حملہ کر رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے سنگرور ضلع انچارج گرمیل سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے، جب کہ اہم اپوزیشن کانگریس نے دھوری کے سابق ایم ایل اے دلویر سنگھ گولڈی کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی جے پی نے برنالہ کے سابق ایم ایل اے کیول سنگھ ڈھلوں کو میدان میں اتارا ہے، جو 4 جون کو کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
شرومنی اکالی دل نے پنجاب کے سابق اور آنجہانی وزیر اعلیٰ بینت سنگھ کے قتل کیس میں مجرم بلونت سنگھ راجوانہ کی بہن کملدیپ کور کو سنگرور لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔ شرومنی اکالی دل (امرتسر) کے سربراہ سمرن جیت سنگھ مان بھی اس ضمنی انتخاب میں اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔ جھارکھنڈ کے مندار اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے بندھو ٹرکی کے نااہل ہونے کے بعد یہاں ضمنی الیکشن کرانے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی خصوصی عدالت نے 28 مارچ کو ٹرکی کو بدعنوانی کے ایک معاملے میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں:۔ Lok Sabha Bypolls: پولیس کے ذریعہ ووٹرز کو روکے جانے پر سخت نظر آئے اعظم خان
کانگریس نے اس سیٹ سے ٹرکی کی بیٹی شلپی نیہا ٹرکی کو میدان میں اتارا ہے۔ شلپی نیہا کانگریس-جے ایم ایم کی مشترکہ امیدوار ہیں۔ بی جے پی نے سابق ایم ایل اے گنگوترا کجور کو میدان میں اتارا ہے۔ آر جے ڈی بھی جھارکھنڈ میں حکمران اتحاد کا ایک حصہ ہے۔ آزاد امیدوار دیو کمار دھن بھی میدان میں ہیں، جنہیں اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت حاصل ہے۔ دہلی کی راجندر نگر اسمبلی سیٹ پر اصل مقابلہ عام آدمی پارٹی کے درگیش پاٹھک اور بی جے پی کے راجیش بھاٹیہ کے درمیان ہے۔ بھاٹیہ اس علاقے سے کونسلر ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے پرملتا کو میدان میں اتارا ہے۔ راجندر نگر کے ایم ایل اے راگھو چڈھا کے استعفیٰ کے بعد یہاں ضمنی الیکشن کرانے کی ضرورت پڑ گئی ہے، جو راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔