ETV Bharat / bharat

کورونا کے خاتمے کے لیے ٹیکہ کاری مہم کی شروعات

author img

By

Published : Dec 31, 2020, 10:10 PM IST

Updated : Dec 31, 2020, 10:15 PM IST

مہلک کووِڈ-19 جسے ہزار سالہ دور کی سب سے خطرناک وبا قرار دیا جا رہا ہے، نے دُنیا کی تمام اقوام کو سنگین مشکلات سے دوچارکردیا ہے۔

انسداد کورونا کی ویکیسن مہم کی شروعات
انسداد کورونا کی ویکیسن مہم کی شروعات

اس نے دُنیا کے بیشتر ملکوں کے صحت عامہ اور ترقیاتی منصوبوں کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیا ہے۔ مختصر وقت میں دُنیا بھر میں پھیلنے والی اس وبا کی وجہ سے اب تک اٹھارہ لاکھ انسانی زندگیاں موت کی آغوش میں سما چکی ہیں۔

امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ وبا کی تباہ کاریوں کے ساتھ ہی جنگی بنیادوں پر تحقیق اور ویکسین کی تیاری کا کام شروع بھی کیا گیا۔ بعض ممالک نے اب تک دو یا تین اقسام کی کووِڈ ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

بھارت کی دو کمپنیاں بائیوٹیک (کویکسین) اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے (کووی شیڈ) ویکسین تیار کرنے کے بعد ان کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ اس کے پیش نظر مرکزی حکومت نے کووڈ-19 ویکسین کے عام استعمال کی اجازت دینے سے قبل اس کی 'آزمائشی مشق' شروع کردی ہے۔

مرکز کی جانب سے اس 'آزمائشی مشق' کا مقصد اس کے نتائج دیکھنا ہے۔ اس ضمن میں چار ریاستوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن کے دو دو اضلاع میں یہ آزمائشی ویکسین مشق شروع کی جائے گی۔ یہ چار ریاستیں ملک کے چار مختلف خطوں میں واقع ہیں۔ اس مشق کے نتیجے میں یہ اندازہ بھی لگایا جائے گا کہ وسیع پیمانے پر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کے لئے انتظامیہ کس حد تک تیار ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ اس عمل میں کس طرح کی خامیاں دیکھنے کو ملیں گی۔

یہ عملی طور پر ایک 'مہایگیہ' یعنی وسیع پیمانے کی ایک مہم ہے، جس کے تحت 29 ہزار کولڈ چین سینٹروں کے 86 ہزار سرد خانوں میں ویکسین کو مہیا رکھا جائے گا، تاکہ انہیں اُن مقامات پر کم وقت میں پہنچایا جاسکے، جہاں انہیں استعمال کرنا مطلوب ہو۔

تال میل بنائے رکھنے کی کوششوں کے دوران لوگوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے بتایا جائے گا کہ اُنہیں ویکسین کی خوراک کب اور کہاں فراہم کی جائے گی۔ اس سارے عمل کے دوران ویکیسن کے نتائج پر بھی نظر رکھی جائے گی اور اس ضمن میں تمام تفصیلات کا مشاہدہ کیا جائے گا۔ ساری صورتحال کے پیش نظر مرکزی حکومت نے اس غیر معمولی آپریشن کے لئے 23 وزارتوں کے تال میل کے ساتھ تیاریاں شروع کرلی ہیں۔

بھارت کو وسیع پیمانے پر ٹیکے لگوانے کا تجربہ کئی دہائیوں سے حاصل ہے۔ لیکن اس وسیع تجربے کے باوجود ہمارے ملک کو کووِڈ 19 کی ویکسینائزیشن کا بہت بڑا چیلنج درپیش ہے۔حکومت نے صف اول کے کورونا رضاکاروں کو ترجیحی بنیادوں ویکسین کی خوراک بہم پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح سے دو کروڑ رضاکاروں کو سب سے پہلے یہ ویکسین فراہم کی جائے گی۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر اُن 28 کروڑ لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں دی جائیں گیں جو پچاس سال سے زائد عمر کے ہوں یا پھر دیرینہ اعصابی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

ملک کے چھ سو اٹھارہ اضلاع میں پچاس ہزار لوگوں کو ویکیسن کی خوراکیں فراہم کرانے کے لئے اُن کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ جوں ہی مجوزہ ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دی جاتی ہے، ویکسینائزیشن کا عمل شروع کیا جائے گا۔

مجموعی طور پر 82 لاکھ ویکسین سینٹر میسر ہیں۔احتیاطی طور پر پبلک ہیلتھ سینٹروں کے ساتھ ساتھ اُن طبی مراکز کو بھی ویکسین کی بہم رسانی کے لئے چُن لیا گیا ہے، جہاں بہتر سہولیات میسر ہیں۔

معمول کے حالات میں کسی نئے ویکسین کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے اثرات جانچنے کے عمل میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ لیکن اس وبا کے تدارک کےلئے بائیو ٹیک اداروں نے ویکسین تیار کرنے کے عمل میں رات دن ایک کئے۔

تیسرے مرحلے کے تجربے کے دوران ویکسینز کو ہزاروں لوگوں پر آزمایا گیا ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس عمل میں بعض لوگوں میں نقصاندہ اثرات بھی دیکھنے کو ملے۔ لیکن امریکی ایجنسی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ نقصاندہ رد عمل ویکیسن کی وجہ سے ہی دیکھنے کو ملا ہو، یعنی اس کے دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔

بہرحال اُن لوگوں کی فوری طبی امداد بہم پہچانی ہوگی، جن میں ویکسین کی خوراک لینے کے بعد نقصان دہ ردعمل دیکھنے کو ملےگا۔ تجربے کی روشنی میں ویکیسن کا معیار بہتر بنانے کی کوشش کی جانی چاہے۔

مزید پڑھیں: تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

طبی شعبے کے ملازمین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہیں آلات اور ٹیکنالوجی کی مدد لیتے ہوئے تیاری کی حالت میں رہنا ہوگا۔ ایک مضبوط ارادے کے ساتھ اس وبا کو شکست دینی ہوگی۔

اس نے دُنیا کے بیشتر ملکوں کے صحت عامہ اور ترقیاتی منصوبوں کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیا ہے۔ مختصر وقت میں دُنیا بھر میں پھیلنے والی اس وبا کی وجہ سے اب تک اٹھارہ لاکھ انسانی زندگیاں موت کی آغوش میں سما چکی ہیں۔

امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ وبا کی تباہ کاریوں کے ساتھ ہی جنگی بنیادوں پر تحقیق اور ویکسین کی تیاری کا کام شروع بھی کیا گیا۔ بعض ممالک نے اب تک دو یا تین اقسام کی کووِڈ ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

بھارت کی دو کمپنیاں بائیوٹیک (کویکسین) اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے (کووی شیڈ) ویکسین تیار کرنے کے بعد ان کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ اس کے پیش نظر مرکزی حکومت نے کووڈ-19 ویکسین کے عام استعمال کی اجازت دینے سے قبل اس کی 'آزمائشی مشق' شروع کردی ہے۔

مرکز کی جانب سے اس 'آزمائشی مشق' کا مقصد اس کے نتائج دیکھنا ہے۔ اس ضمن میں چار ریاستوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن کے دو دو اضلاع میں یہ آزمائشی ویکسین مشق شروع کی جائے گی۔ یہ چار ریاستیں ملک کے چار مختلف خطوں میں واقع ہیں۔ اس مشق کے نتیجے میں یہ اندازہ بھی لگایا جائے گا کہ وسیع پیمانے پر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کے لئے انتظامیہ کس حد تک تیار ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ اس عمل میں کس طرح کی خامیاں دیکھنے کو ملیں گی۔

یہ عملی طور پر ایک 'مہایگیہ' یعنی وسیع پیمانے کی ایک مہم ہے، جس کے تحت 29 ہزار کولڈ چین سینٹروں کے 86 ہزار سرد خانوں میں ویکسین کو مہیا رکھا جائے گا، تاکہ انہیں اُن مقامات پر کم وقت میں پہنچایا جاسکے، جہاں انہیں استعمال کرنا مطلوب ہو۔

تال میل بنائے رکھنے کی کوششوں کے دوران لوگوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے بتایا جائے گا کہ اُنہیں ویکسین کی خوراک کب اور کہاں فراہم کی جائے گی۔ اس سارے عمل کے دوران ویکیسن کے نتائج پر بھی نظر رکھی جائے گی اور اس ضمن میں تمام تفصیلات کا مشاہدہ کیا جائے گا۔ ساری صورتحال کے پیش نظر مرکزی حکومت نے اس غیر معمولی آپریشن کے لئے 23 وزارتوں کے تال میل کے ساتھ تیاریاں شروع کرلی ہیں۔

بھارت کو وسیع پیمانے پر ٹیکے لگوانے کا تجربہ کئی دہائیوں سے حاصل ہے۔ لیکن اس وسیع تجربے کے باوجود ہمارے ملک کو کووِڈ 19 کی ویکسینائزیشن کا بہت بڑا چیلنج درپیش ہے۔حکومت نے صف اول کے کورونا رضاکاروں کو ترجیحی بنیادوں ویکسین کی خوراک بہم پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح سے دو کروڑ رضاکاروں کو سب سے پہلے یہ ویکسین فراہم کی جائے گی۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر اُن 28 کروڑ لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں دی جائیں گیں جو پچاس سال سے زائد عمر کے ہوں یا پھر دیرینہ اعصابی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

ملک کے چھ سو اٹھارہ اضلاع میں پچاس ہزار لوگوں کو ویکیسن کی خوراکیں فراہم کرانے کے لئے اُن کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ جوں ہی مجوزہ ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دی جاتی ہے، ویکسینائزیشن کا عمل شروع کیا جائے گا۔

مجموعی طور پر 82 لاکھ ویکسین سینٹر میسر ہیں۔احتیاطی طور پر پبلک ہیلتھ سینٹروں کے ساتھ ساتھ اُن طبی مراکز کو بھی ویکسین کی بہم رسانی کے لئے چُن لیا گیا ہے، جہاں بہتر سہولیات میسر ہیں۔

معمول کے حالات میں کسی نئے ویکسین کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے اثرات جانچنے کے عمل میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ لیکن اس وبا کے تدارک کےلئے بائیو ٹیک اداروں نے ویکسین تیار کرنے کے عمل میں رات دن ایک کئے۔

تیسرے مرحلے کے تجربے کے دوران ویکسینز کو ہزاروں لوگوں پر آزمایا گیا ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس عمل میں بعض لوگوں میں نقصاندہ اثرات بھی دیکھنے کو ملے۔ لیکن امریکی ایجنسی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ نقصاندہ رد عمل ویکیسن کی وجہ سے ہی دیکھنے کو ملا ہو، یعنی اس کے دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔

بہرحال اُن لوگوں کی فوری طبی امداد بہم پہچانی ہوگی، جن میں ویکسین کی خوراک لینے کے بعد نقصان دہ ردعمل دیکھنے کو ملےگا۔ تجربے کی روشنی میں ویکیسن کا معیار بہتر بنانے کی کوشش کی جانی چاہے۔

مزید پڑھیں: تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

طبی شعبے کے ملازمین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہیں آلات اور ٹیکنالوجی کی مدد لیتے ہوئے تیاری کی حالت میں رہنا ہوگا۔ ایک مضبوط ارادے کے ساتھ اس وبا کو شکست دینی ہوگی۔

Last Updated : Dec 31, 2020, 10:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.