بنگلور: کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ جیسے جیسے اسمبلی انتخابات کے دن قریب آرہے ہیں، سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ان کے الیکشن کے ایجنڈے سامنے آرہے ہیں۔ ریاستی اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں بی جے پی کے ایجنڈے میں تضاد دیکھا جا رہا ہے۔ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر نلین کمار کٹیل نے کہا کہ اس الیکشن میں 'لو جہاد' ان کا ایجنڈا رہےگا، نہ کہ ڈیویلپمینٹ اور یہ اسمبلی انتخابات ٹیپو سلطان بنام ساورکر لڑے جائیں گے۔
وہیں دوسری جانب بی جے پی کے سینیئر مسلم لیڈر مزمل بابو کا کہنا ہے کہ ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا الیکشن ایجنڈا کمیونل نہیں بلکہ سیکولر ہوگا اور وہ سیکولر ایجنڈے کے ساتھ ہی کامیاب ہوکر حکومت بنائےگی۔ اس سلسلے میں ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ بی جے پی حکومت کرپشن و اسکیمز میں ملوث ہے، چونکہ اس کے پاس کوئی مسائل نہیں ہے، مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لئے ٹیپو سلطان کا نام لیکر الیکشن لڑنے کا ایجنڈا تیار کر رہی ہے۔ ویلفیئر پارٹی نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ وہ اس پر کارروائی کرے۔
طاہر حسین نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کرناٹک کے صدر نلین کمار قٹیل اپنے فرقہ پرست ایجنڈا لو جہاد اور ٹیپو سلطان بنام ساورکر کے الیکشن کے لئے استعمال کرنے کی بات کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب آر ایس ایس کے لیڈر مزمل بابو کا کہنا کہ الیکشن کا ایجنڈا سیکولر ہوگا، انہیں میں تضاد ہے۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں گزشتہ چند مہینوں سے راشٹریہ سویم سیوک سنگ کی ذیلی تنظیمیں وشو ہندو پریشد، درگا سینا و رام سینا کی جانب سے لو جہاد مخالف و حلال مخالف احتجاجات کئے گئے اور ریاستی وزراء و بی جے پی لیڈران کو میمورینڈمز پیش کئے گئے۔ اس مانگ کے ساتھ کہ ریاست میں لو جہاد مخالف و حلال مخالف قوانین بنائے جائیں۔ اس کے متعلق چیف منسٹر بسوراج بومائی نے بھی کہاتھا کہ وہ اس سلسلے میں غور کریں گے۔