چنئی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے صدر ایم کے اسٹالن نے منگل کو دعویٰ کیا کہ کچھ لوگ ریاست میں ذات پات اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے کر انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کر رہے ہیں۔ کنیا کماری ضلع کے ناگرکوئل میں ڈی ایم کے کے سرپرست اور تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ ایم کروناندھی کے قدآدم مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد اسٹالن نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر پس پردہ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طاقتیں ذات پات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہیں اور ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں میں پھوٹ پیدا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔' انہوں نے کہاکہ 'یہ لوگ تشہیر حاصل کرنے کے مقصد سے ہمارے (ڈی ایم کے حکمرانی) کے خلاف کیچڑ اچھالنے میں ملوث ہیں۔' انہوں نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں تمام 40 سیٹوں (تمل ناڈو میں 39 اور پڈوچیری کی واحد سیٹ) جیتنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کریں۔ اسٹالن کا یہ بیان سوشل میڈیا پر ریاست میں شمالی ہندوستان کے تارکین وطن کارکنوں پر حملوں کی خبروں کے پس منظر میں آیا ہے۔ یہ رپورٹ شمالی ہندوستانیوں میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
وہیں ریاستی بی جے پی صدر کے اناملائی نے ریاست میں تارکین وطن کارکنوں پر مبینہ حملوں کے لیے حکمراں ڈی ایم کے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔چنئی سٹی پولیس سنٹرل کرائم برانچ (سی سی بی) کے سائبر کرائم ونگ نے انامالائی کے خلاف شمالی ہندوستان کے تارکین وطن مزدوروں کے معاملے کو لے کر ڈی ایم کے حکومت کے خلاف 'جھوٹا پروپیگنڈہ' کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ اسٹالن نے سینئر عہدیداروں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی اور ریاست میں شمالی ہندوستانی کارکنوں پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کے وائرل ہونے کے بعد تارکین وطن کارکنوں کے خدشات کو دور کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ تمل ناڈو میں مہاجر مزدوروں پر حملے کی افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ قوم کے خلاف ہیں اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔
یو این آئی