سہارنپور میں عمران مسعود نے ہاتھ کا ساتھ چھوڑ سائیکل پر سوار ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کانگریس پارٹی کو چھوڑتے ہی عمران مسعود نے کہا کہ 'یو پی میں بی جے پی اور ایس پی پارٹی کے درمیان سیدھا سیدھا مقابلہ ہے۔
یوپی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو روکنے کے لیے سماجوادی پارٹی میں عمران مسعود نے شمولیت اختیار کی ہے، جبکہ سنہ 2012 میں عمران مسعود کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے تھے لیکن ان کو اس میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔
عمران مسعود نے کہا کہ 'وہ بی جے پی کو روکنے کے لیے سائیکل پر سوار ہو رہے ہیں، غور طلب ہے کہ کانگریس میں جانے سے پہلے عمران مسعود سماجوادی پارٹی میں ہی تھے اور پھر اب اسمبلی انتخابات 2022 کی سرگرمی میں اپنا رخ بدلتے ہوئے عمران مسعود نے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
سہارنپور کے عمران مسعود نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا تھا جس کے بعد سے وہ سرخیوں میں آگئے تھے۔
عمران مسعود نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہ وہ سماجوادی میں شامل ہو رہے ہیں کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس موقع پر عمران مسعود کے گھر پر سہارنپور دیہات کے ایم ایل اے مسعود اختر بھی موجود رہے، کانگریس پارٹی چھوڑنے کے پیچھے کیا وجہ رہی؟۔ اس سوال کے جواب میں عمران مسعود نے کہا کہ' کانگریس پارٹی میں مجھے بہت عزت و احترام ملا ہے، لیکن یوپی میں بی جے پی کو روکنا بے حد ضروری ہو گیا ہے اس لیے میں سائیکل پر سوار ہو رہا ہوں۔
یعنی عمران مسعود کو یہ لگ رہا ہے کہ یوپی میں کانگریس کا کوئی وجود نہیں ہے، اس لیے انہوں نے کانگریس کو چھوڑا ہے، یہ الگ بات ہے کہ عمران مسعود کے کانگریس چھوڑنے کو لے کر اور بھی طرح طرح کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ وہ یو پی میں بی جے پی کو روکنا چاہتے ہیں اس لیے سماجوادی کے ساتھ ہاتھ ملا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سماج وادی ہی ایسی پارٹی ہے جو اترپردیش کی عوام کو ترقی کے راستے پر لاسکتی ہے، انتخابات میں کہاں سے امیدوار ہوں گے ابھی یہ طے نہیں۔عمران مسعود نے کن شرائط پر سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اس پر کچھ بولنے سے انہوں نے انکار کر دیا کہ وہ کہاں سے انتخابات میں امیدوار ہوں گے، ایسے کئی سوالات کا عمران مسعود نے جواب نہیں دیا۔
ان سوالات کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتے پورا ضلع ان کا ہے وہ کہاں سے انتخاب لڑیں گے یہ پتا نہیں ہے۔ عمران مسعود نے کہا کہ فی الحال انہوں نے سماجوادی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے اس پر ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ سماجوادی پارٹی میں شامل ہو تے ہی عمران مسعود نے پارٹی کی تعریف کے پل باندھنے شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ یوپی میں ایسی حکومت چاہتے ہیں جو ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور ترقی کے راستے فراہم کرانا جانتی ہو، ساتھ ہی اس انتخابات میں کانگریس کو بتایا کہ کانگریس پارٹی مقابلے میں نہیں ہیں صرف سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کا ہی مقابلہ ہے اس لیے سماج وادی میں جا رہا ہوں۔ وہیں میٹنگ میں موجود دیہات ایم ایل اے مسعود اختر نے کہا کہ 'عمران مسعود نے دس تاریخ یعنی آج کے دن کی بیٹھک رکھی تھی اور یہیں آکر مجھے پتا چلا کی عمران بھائی کیا کر رہے ہیں'۔ وہی اس بیٹھک میں بے ہٹ سے کانگریس ایم ایل اے نریش سینی نہیں پہنچے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نریش سینی کانگریس سے ہی امیدوار ہوں گے۔
غور طلب ہے کہ ان کے بھائی نعمان مسعود بھی کچھ دن قبل 'راشٹریہ لوک دل' (آر ایل ڈی) پارٹی میں شامل ہوئے تھے آج انہوں نے بھی راشٹریہ لوک دل کو الوداع کہہ کر بہوجن سماج پارٹی کا دامن تھام لیا ہے اس پر عمران مسعود نے کہا کہ میرا خاندان میرے ساتھ ہے سب کا فیصلہ اپنا اپنا ہے میں اس پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا جو ہمارے ساتھ ہیں ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں جو نہیں ہیں اس کے لیے ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔