ETV Bharat / bharat

Death Anniversary Ahmad Patel: احمد پٹیل کی یوم وفات کو کانگرسیوں نے بھلادیا

author img

By

Published : Nov 25, 2021, 10:53 PM IST

Updated : Nov 25, 2021, 11:49 PM IST

احمد پٹیل (Ahmad Patel) کانگریس پارٹی کے رکنِ رکین تھے، اس مقام پر وہ اپنی انتھک محنت، پیہم لگن اور اپنے یکسو مزاج کے طفیل جاپہنچے تھے، ان کے دوستوں اور سیاسی دشمنوں میں بھی یہ تاثر پایا جاتا ہےکہ وہ پختہ کار سیاستدان اور خاموش جنگجو ہی نہیں تھے بلکہ بڑے ہی نرم خو، بااخلاق، متحمل مزاج اور اصول و نظریات کے پاسدار لیڈر تھے، اور ان کی مقبولیت میں یہ عنصر بھی شامل تھا کہ وہ ناپ تول کر بولتے تھے اور سامنے والے کو سننے کا جِگرا رکھتے تھے، وہ بےوجہ کی بیان بازی سے بچ رہتے تھے۔

احمد پٹیل کی یوم وفات کو کانگرسیوں نے بھلادیا
احمد پٹیل کی یوم وفات کو کانگرسیوں نے بھلادیا

دور حاضر کے کانگریس پارٹی(Congress Party) کے قدآور رہنما اور سونیا گاندھی کے مشیر کار اور مسلمانو ں کا بڑا چہرہ احمد پٹیل کا آج یوم وفات ہے (Ahmad Patel Death Anniversary)۔ احمد پٹیل آج ہی کے دن یعنی 25 نومبر 2020کو کورونا وائرس (Covid-19) کی وجہ سے دہلی میں موت و زندگی کی جنگ ہار گئے تھے۔

احمد پٹیل 21 اگست 1949 کو گجرات (Gujrat) میں پیدا ہوئے، شروعات سے ہی وہ کافی ذہین تھے، انہوں نے ویر نرمد گجرات یونیورسٹی(Veer Narmad South Gujarat University) سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کے دوصاحبزادے ممتاز پٹیل اور فیصل پٹیل ہیں۔ قومی زندگی میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، جو ہر وقت چرچے میں نہیں رہتے، مگر وہ یکسوئی اور خاموشی سے سماجی اور سیاسی کاموں میں مصروف رہتے ہیں اور ان کے کام کو ملک گیر پیمانے پر محسوس کیا جاتا ہے، احمد پٹیل اسی قبیل کے قدآور رہنما تھے۔


یو پی اے کی سرکار کے دونوں ادوار میں حکومت سازی کے عمل میں ان کا اہم کردار رہا تھا، اور وزارتِ عظمیٰ کےلیے پرنب مکھرجی کی جگہ منموہن سنگھ کی تجویز میں بھی احمد پٹیل کی دور رس نظر دخیل تھی، بعد کے حالات نے ثابت کردیا کہ اگر پرنب مکھرجی جیسے سنگھ پرست کو وزیراعظم بنایا جاتا تو وہ ناگپور کے اشارہ پر کانگریس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے سے گریز نہ کرتے۔
نرسمہاراؤ کے بعد سیتارام کیسری کی صدارت تک کانگریس پارٹی تباہی کی کگار پر تھی، اس نازک موقع پر احمد پٹیل اور دیگر کانگریسوں نے مل کر سونیا گاندھی کو ملک کی سیاست میں متعارف کرایا اور انہیں سیاستدان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اور کانگریس نے ان کی صدارت میں دو مرتبہ سرکار بنائی، خود کانگریس میں جان پڑگئی اور بھارت کی ریاستوں میں مقامی پارٹیوں کو ابھرنے کے مواقع میسر آئے، ورنہ بھاجپا سے پنڈ چھڑانا مشکل ہوگیا تھا۔


احمد پٹیل کانگریس پارٹی کے رکنِ رکین تھے، اس مقام پر وہ اپنی انتھک محنت، پیہم لگن اور اپنے یکسو مزاج کے طفیل جاپہنچے تھے، ان کے دوستوں اور سیاسی دشمنوں میں بھی یہ تاثر پایا جاتا ہےکہ وہ پختہ کار سیاستدان اور خاموش جنگجو ہی نہیں تھے بلکہ بڑے ہی نرم خو، بااخلاق، متحمل مزاج اور اصول و نظریات کے پاسدار لیڈر تھے، اور ان کی مقبولیت میں یہ عنصر بھی شامل تھا کہ وہ ناپ تول کر بولتے تھے اور سامنے والے کو سننے کا جِگرا رکھتے تھے، وہ بےوجہ کی بیان بازی سے بچ رہتے تھے۔


لیکن افسوس ہے آ ج ان کی وفات مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی سمیت تمام وہ لیڈران جو ہر وقت ان کے چکر لگایا کرتے تھے انہیں بھلادیا ان کی قبر پر گل پوشی تک نہیں کی گئی۔

دور حاضر کے کانگریس پارٹی(Congress Party) کے قدآور رہنما اور سونیا گاندھی کے مشیر کار اور مسلمانو ں کا بڑا چہرہ احمد پٹیل کا آج یوم وفات ہے (Ahmad Patel Death Anniversary)۔ احمد پٹیل آج ہی کے دن یعنی 25 نومبر 2020کو کورونا وائرس (Covid-19) کی وجہ سے دہلی میں موت و زندگی کی جنگ ہار گئے تھے۔

احمد پٹیل 21 اگست 1949 کو گجرات (Gujrat) میں پیدا ہوئے، شروعات سے ہی وہ کافی ذہین تھے، انہوں نے ویر نرمد گجرات یونیورسٹی(Veer Narmad South Gujarat University) سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کے دوصاحبزادے ممتاز پٹیل اور فیصل پٹیل ہیں۔ قومی زندگی میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، جو ہر وقت چرچے میں نہیں رہتے، مگر وہ یکسوئی اور خاموشی سے سماجی اور سیاسی کاموں میں مصروف رہتے ہیں اور ان کے کام کو ملک گیر پیمانے پر محسوس کیا جاتا ہے، احمد پٹیل اسی قبیل کے قدآور رہنما تھے۔


یو پی اے کی سرکار کے دونوں ادوار میں حکومت سازی کے عمل میں ان کا اہم کردار رہا تھا، اور وزارتِ عظمیٰ کےلیے پرنب مکھرجی کی جگہ منموہن سنگھ کی تجویز میں بھی احمد پٹیل کی دور رس نظر دخیل تھی، بعد کے حالات نے ثابت کردیا کہ اگر پرنب مکھرجی جیسے سنگھ پرست کو وزیراعظم بنایا جاتا تو وہ ناگپور کے اشارہ پر کانگریس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے سے گریز نہ کرتے۔
نرسمہاراؤ کے بعد سیتارام کیسری کی صدارت تک کانگریس پارٹی تباہی کی کگار پر تھی، اس نازک موقع پر احمد پٹیل اور دیگر کانگریسوں نے مل کر سونیا گاندھی کو ملک کی سیاست میں متعارف کرایا اور انہیں سیاستدان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اور کانگریس نے ان کی صدارت میں دو مرتبہ سرکار بنائی، خود کانگریس میں جان پڑگئی اور بھارت کی ریاستوں میں مقامی پارٹیوں کو ابھرنے کے مواقع میسر آئے، ورنہ بھاجپا سے پنڈ چھڑانا مشکل ہوگیا تھا۔


احمد پٹیل کانگریس پارٹی کے رکنِ رکین تھے، اس مقام پر وہ اپنی انتھک محنت، پیہم لگن اور اپنے یکسو مزاج کے طفیل جاپہنچے تھے، ان کے دوستوں اور سیاسی دشمنوں میں بھی یہ تاثر پایا جاتا ہےکہ وہ پختہ کار سیاستدان اور خاموش جنگجو ہی نہیں تھے بلکہ بڑے ہی نرم خو، بااخلاق، متحمل مزاج اور اصول و نظریات کے پاسدار لیڈر تھے، اور ان کی مقبولیت میں یہ عنصر بھی شامل تھا کہ وہ ناپ تول کر بولتے تھے اور سامنے والے کو سننے کا جِگرا رکھتے تھے، وہ بےوجہ کی بیان بازی سے بچ رہتے تھے۔


لیکن افسوس ہے آ ج ان کی وفات مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی سمیت تمام وہ لیڈران جو ہر وقت ان کے چکر لگایا کرتے تھے انہیں بھلادیا ان کی قبر پر گل پوشی تک نہیں کی گئی۔

Last Updated : Nov 25, 2021, 11:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.