لوک سبھا میں آج کانگریس کے سینئر رہنما منیش تیواری نے کہا کہ میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف ہندوستان کو پہل کرکے وہاں جمہوریت بحالی اور وہاں کی رہنما آنگ سان سو چی اور صدر کی رہائی کو یقینی بنانی چاہیے۔
وقفہ صفر میں منیش تیواری نے کہا کہ گذشتہ یکم فروری کو میانمار میں فوج نے تختہ پلٹ کرکے اسٹیٹ کاؤنسلر آنگ سان سوچی اور صدر یو وِن مِن کو گرفتار کر لیا ہے۔ نومبر میں میانمار میں ہوئے الیکشن میں این ایل ڈی پارٹی کو 64 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی جبکہ فوج کی حمایت یافتہ یو ایس ڈی پی کو 33 سیٹیں ملی ہیں۔ فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کو ملی واضح اکثریت کو منظور نہیں کیا اور 1962 اور 1988 اور 1990 میں جو ہوا اسے دہرایا۔
مسٹر تیواری نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ہم ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کے ہو کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے بطور ہندوستان کو میانمار کے خلاف دباؤ ڈالنے کی قیادت کرنی چاہیے اور آٹھ نومبر 2020 کے انتخابی نتائج کو بحال کیے جانے اور وہاں کے رہنماؤں کی رہائی یقینی بنانا چاہیے۔
بی جے پی کے تاپر گاو نے بھی اسی مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ میانمار کے الیکشن میں آنگ سان سو چی کو واضح اکثریت ملی تھی۔ وہاں فوج نے تختہ پلٹ چین کی فوج سے سازباز کیے بغیر نہیں کیا ہے۔ کیونکہ فوج ایک جمہوری حکومت کو اس طرح نہیں گرا سکتی ہے۔ ہندوستانی فوج اور میانمار کی فوج کے درمیان اچھے رشتے ہیں۔ لیکن ہمیں 1962کی غلطی نہیں دہرانے دینی چاہیے اور وہاں جمہوریت بحالی کی جد و جہد کی قیادت کرنی چاہیے۔
'میانمار میں جمہوریت بحالی کی ہندوستان قیادت کرے'
کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور ہم ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کے ہو کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ہندوستان کو میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ہو رہی کوششوں کی قیادت کرنی چاہیے۔
لوک سبھا میں آج کانگریس کے سینئر رہنما منیش تیواری نے کہا کہ میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف ہندوستان کو پہل کرکے وہاں جمہوریت بحالی اور وہاں کی رہنما آنگ سان سو چی اور صدر کی رہائی کو یقینی بنانی چاہیے۔
وقفہ صفر میں منیش تیواری نے کہا کہ گذشتہ یکم فروری کو میانمار میں فوج نے تختہ پلٹ کرکے اسٹیٹ کاؤنسلر آنگ سان سوچی اور صدر یو وِن مِن کو گرفتار کر لیا ہے۔ نومبر میں میانمار میں ہوئے الیکشن میں این ایل ڈی پارٹی کو 64 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی جبکہ فوج کی حمایت یافتہ یو ایس ڈی پی کو 33 سیٹیں ملی ہیں۔ فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کو ملی واضح اکثریت کو منظور نہیں کیا اور 1962 اور 1988 اور 1990 میں جو ہوا اسے دہرایا۔
مسٹر تیواری نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ہم ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کے ہو کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے بطور ہندوستان کو میانمار کے خلاف دباؤ ڈالنے کی قیادت کرنی چاہیے اور آٹھ نومبر 2020 کے انتخابی نتائج کو بحال کیے جانے اور وہاں کے رہنماؤں کی رہائی یقینی بنانا چاہیے۔
بی جے پی کے تاپر گاو نے بھی اسی مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ میانمار کے الیکشن میں آنگ سان سو چی کو واضح اکثریت ملی تھی۔ وہاں فوج نے تختہ پلٹ چین کی فوج سے سازباز کیے بغیر نہیں کیا ہے۔ کیونکہ فوج ایک جمہوری حکومت کو اس طرح نہیں گرا سکتی ہے۔ ہندوستانی فوج اور میانمار کی فوج کے درمیان اچھے رشتے ہیں۔ لیکن ہمیں 1962کی غلطی نہیں دہرانے دینی چاہیے اور وہاں جمہوریت بحالی کی جد و جہد کی قیادت کرنی چاہیے۔