موجودہ حالات میں مسلمانوں کو برا بھلا کہنا اور ان کے خلاف زہر افشانی کرنا کامیابی پانے کا شارٹ کٹ بن گیا ہے۔ حال ہی میں شاعر منوج منتشر نے بھی مغلوں کا سہارا لیکر سرخیاں پانے کی کوشش کی ہے۔ منوج منتشر نے مغلوں کو ڈکیت کہا تھا ہے جس کے بعد سے وہ سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معروف شاعر و قومی اقلیتی سیل کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے بات کی۔
جس میں انہوں نے کہا کہ ایک شاعر کو اس طرح کے بیوقوفانہ باتوں سے بچنا چاہیے، جب آپ سارے مغلوں کو گالی دینا شروع کرتے ہیں تو تب آپ اس بڑی شخصیت کو بھی گالی دیتے ہیں جس بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں جنگ آزادی کی تحریک چلائی گئی اور ملک کے لیے قربانیاں دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ ایک شاعر ہیں اور بہادر شاہ ظفر بھی ایک شاعر تھے آپ ان کے اس شعر کو کیسے برا کہ سکتے ہیں جو اپنی شاعری میں کہتے تھے کہ
غازیوں میں بو رہے گی جب تلک ایمان کی
تخت لندن تک چلے گی تیغ ہندوستان کی۔
اگر آپ مغلوں کو برا بھلا کہ رہے ہیں تو آپ ان کے اس شعر کو بھی گالی دے رہے ہیں جو خالص جنگ آزادی کی تحریک کے لیے کہا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
مسلم مسائل پر آر ایس ایس رہنما اندریش کمار سے خاص بات چیت
عمران پرتاپ گڑھی نے مزید کہا کہ منوج منتشر کا کام صحیح سے چل رہا ہے تو انہیں اس طرح کے بیانات دینے کی کیا ضرورت محسوس ہو رہی ہے یہ سمجھ نہیں آ رہا ہے۔