نئی دہلی: شاعری سے سیاست میں قدم رکھنے والے عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی تقریر کے جادو سے عوامی ہجوم کو جلسہ گاہوں میں کھینچ کر بڑے بڑے سیاسی پنڈتوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پہلے اقلیتی محکمہ کے قومی صدر اور پھر راجیہ سبھا کی رکنیت، دونوں ہی تقرریوں کے بعد کانگریس کی پرانی لابی نے عمران کی اہلیت پر سوال کھڑے کئے لیکن عمران پرتاپ گڑھی نے جس طرح 'بھارت جوڑو ےاترا' میں اپنے شعبے کی مضبوط موجودگی درج کرائی، اس نے نکتہ چینوں کے منہ پر تالا لگادیا۔ Congress Leader Imran Pratapgarhi
اب جبکہ پوری کانگریس پارٹی بھارت جوڑو یاترا کے سفر میں مصروف ہے۔ آج کی تاریخ میں اگر کوئی اسٹار کمپینئر کی مانگ ہے تو بلاشبہ عمران پرتاپ گڑھی بھی ان میں شامل ہیں۔ گجرات جیسی حساس ریاست میں عمران پرتاپ گڑھی نے جس قدر ناپ تول کر سیاسی تقریر کی ہے، اس سے بی جے پی بھی پریشان ہے، عمران کے کسی بھی جلسے میں پرجوش نوجوانوں کا ہجوم دیکھا جا سکتا ہے، وڈگام میں جگنیش میوانی کے جلسے میں کی گئی عمران کی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ موربی کے جلسے میں عمران نے جو جذباتی اپیل کی ہے وہ عمران کو روایتی قائدین سے منفرد کررہی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس طرح سے عمران پرتاپ گڑھی گجرات کی حکومت پر شدید، سخت اور زور دار حملہ کرتے ہوئے سنسکرت کے اشلوک، محاورات اور عام ہندی زبان کا استعمال کر رہے ہیں، اس سے بی جے پی کی لابی ان کی تقریر پر فرقہ واریت کا ٹھپہ تک بھی نہیں لگا پا رہی ہے۔
گجرات الیکشن بہت دلچسپ مراحل میں داخل ہوچکا ہے ۔اویسی کے ساتھ کیجریوال کی انٹری نے اس میں ایک الگ ہی رنگ میں رنگ دیاہے۔ ابتدا میں ایسا لگتا تھا کہ عمران کو اویسی کی کاٹ کے لیے لایا گیا ہے۔ لیکن اب لگتا ہے کہ عمران کی چند انتخابی میٹنگوں کے بعد ہی گجرات کی اقلیتی اکثریت والی نشستوں کے ساتھ ساتھ دیگر نشستوں پر بھی عمران کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
یو این آئی