مالیگاؤں: کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی ہتک عزت کیس کے سلسلے میں جمعرات کو مقامی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے انہیں ہتک عزت کا مجرم قرار دیا ہے، انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ اسی معاملے میں راہل گاندھی کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔ بتادیں کہ یہ معاملہ وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق تبصرے سے جڑا ہوا تھا۔
اس معاملے پر مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ضلع صدر اعجاز بیگ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن آج پورے بھارت میں سیکولر لوگوں پر ایسی کارروائی ایجنسیوں کے ذریعے کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ بھارتی جنتا پارٹی پارٹی سے منسلک ہے ان افراد پر کبھی ای ڈی یا انکم ٹیکس کی کارروائی نہیں ہوتی لیکن جو لوگ بی جے پی سے منسلک نہیں ہے، انہیں ان ایجنسیوں کے ذریعے ڈرا کر بی جے پی میں شامل کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اعجاز بیگ نے کہا کہ ہر حال میں سچائی سامنے آئےگی۔ اگر نجی عدالت نے راہل گاندھی کو سزا سنائی ہے تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کے فیصلے پر پوری امید ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ اس فیصلہ پر نظرثانی کرے گی۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی کے اس تبصرہ کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور ایم ایل اے و گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے شکایت درج کروائی تھی۔
وایناڈ سے لوک سبھا کے رکن گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات سے قبل کرناٹک میں منعقدہ ایک جلسہ عام میں یہ مبینہ تبصرہ کیا تھا۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ایچ ایچ ورما کی عدالت نے گزشتہ ہفتے دونوں فریق کے حتمی دلائل سنے تھے اور فیصلہ سنانے کے لیے 23 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔ جس کے بعد آج فیصلہ سناتے ہوئے راہل گاندھی کو مجرم قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Defamation Case Verdict راہل گاندھی ہتک عزت معاملہ میں قصوروار قرار، ضمانت منظور