کانگریس کی ترجمان الکا لامبا نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مہنگائی میں اضافہ کرنے کا کام مسلسل کررہی ہے او نوراتری پر اس نے رسوئی گیس کی قیمت میں پندرہ روپے فی سلنڈر کا اضافہ کرکے ملک کے غریبوں کے ساتھ غیرحساسیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ میں کمی ہوئی ہے لیکن ہمارے یہاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ملک میں سلنڈر گیس کی قیمت کئی ریاستوں میں ایک ہزار روپے سے زیادہ پڑ رہی ہے جبکہ ایل پی جی گیس سلنڈر کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ میں 664 روپے 27 پیسے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں عالمی بازار میں سلنڈر کی 885 روپے تھی لیکن تب ملک میں اس قدر ایل پی جی سلنڈر مہنگا نہیں ہوا تھا۔ جب زیادہ قیمت تھی تو ملک میں ایل پی جی کا سلنڈر اتنا زیادہ مہنگا نہیں تھا لیکن آج کئی ریاستوں میں یہ ایک ہزار روپے سے زیادہ پہنچ چکا ہے۔
کانگریس کی لیڈر نے کہا کہ ایل پی جی سبسڈی بھی لوگوں کو نہیں دی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے لوگوں نے جن دھن اکاؤنٹ کھلوائے اور تشہیر کی کہ سبسڈی سیدھے اکاونٹ میں جائے گی لیکن حکومت کے پاس سبسڈی کاپیسہ ہی نہیں ہے اور لوگوں کے اکاؤنٹ میں سبسڈ ی کا پیسہ نہیں جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ ایل پی جی سلنڈر پر ملنے والی سبسڈی کہاں جارہی ہے۔
انہوں نے پٹرول۔ ڈیزل کی قیمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 24 ستمبر 2021 سے اب تک نو بار پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ سات اکتوبر کو دہلی میں پٹرول 103روپے اور ڈیزل کی قیمت 99 روپے سے زیادہ پہنچ چکی ہے جبکہ پٹرول کی اصل قیمت 41 روپے پڑتی ہے۔
تیل کی جو قیمت لوگوں کو دینی پڑ رہی ہے اس میں باقی پیسہ ٹیکس کے طورپر دیا جارہا ہے اور اس ٹیکس کے ذریعہ مودی حکومت نے گزشتہ سات برسوں میں 24 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ پیسہ پٹرول ڈیزل سے کمایا ہے۔
کانگریس کی لیڈر نے کہا کہ 2013-14 میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل 140 ڈالر فی بیرل تھا جو آج گر کر 70 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا ہے لیکن حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کررہی ہے۔ سرسوں کے تیل کی قیمت آسمان چھورہی ہے لیکن مودی لکھنو میں لوگوں سے دیوالی میں کروڑوں دیپک جلانے کے لئے کہہ رہے ہیں۔
یو این آئی