ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے بعد کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا دیر رات لکھنؤ پہنچیں جہاں سے وہ لکھیم پور کھیری کے لئے روانہ ہوئیں لیکن سیتا پور کے ہر گاوں میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
اس کے بعد انہیں سیتا پور میں ہی گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی صدر اکھلیش یادو ، جینت چودھری اور دیگر اپوزیشن رہنما پیر کی صبح لکھیم پور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل لکھنو سے لکھیم پور کے لئے روانہ ہوتے وقت ان کی اور دیگر کانگریس رہنماؤں کی پولیس سے بحث و مباحثہ ہوئی۔ پولیس نے پرینکا گاندھی کو لکھیم پور کھیری جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظربندی بھی کیا، لیکن وہ کچھ دور پیدل چل کر گاڑی پر سوار ہوکر لکھنو سے لکھیم پور کھیری کے لئے روانہ ہو گئیں۔ پرینکا نے حکومت پر کسانوں کو کچلنے کی سیاست کا الزام لگایا ہے۔
وہیں پرینکا گاندھی کے علاوہ کانگریس کے کئی دیگر رہنما بھی لکھیم پور کھیری روانہ ہوگئے ہیں۔ جس کے پیش نظر مختلف مقامات پر پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے فوری طور پر پنچایت بلائی اور پیر کو ملک بھر کے تمام اضلاع میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی کے یو کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے فون پر بتایا کہ یہ فیصلہ بی کے یو کے قومی صدر نریش ٹکیت کی صدارت میں سیسولی گاؤں میں منعقدہ پنچایت میں کیا گیا۔ ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے بعد بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے فوری طور پر پنچایت بلائی اور پیر کو ملک بھر کے تمام اضلاع میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی کے یو کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے فون پر بتایا کہ یہ فیصلہ بی کے یو کے قومی صدر نریش ٹکیت کی صدارت میں سیسولی گاؤں میں منعقدہ پنچایت میں کیا گیا۔
ملک نے کہا کہ پنچایت میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسانوں کے گروپ تمام اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے باہر احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ لکھیم پور تشدد معاملہ: آج بھارتیہ کسان یونین ملک بھر میں احتجاج کرے گی
آپکو بتا دیں کہ ضلع لکھیم پور کھیری میں نائب وزیراعلی کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہو گئی جس میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔ کئی کسان زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب لکھیم پور کھیری کی صورت حال کے پیش نظر علاقے میں انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔