نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں ہفتہ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا کہ چینی فوج نے سرحد پر ڈیپسانگ اور ڈیم چوک میں مستقل مراکز قائم کررکھے ہیں لیکن حکومت انہیں بے دخل کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی لداخ میں دراندازی کو مستقل کرنے کی کوشش میں چین نے ڈیپسانگ میں 200 مستقل پناہ گاہیں قائم کی ہیں اور یہ تمام پناہ گاہیں ایل اے سی کے 15-18 کلومیٹر کے اندر بنائی گئی ہیں۔ Dispute Between India and China
انہوں نے کہا کہ چین کی اس دراندازی کے حوالے سے جو سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں صاف نظر آرہا ہے کہ اس نے سرحد پر پل، ریڈوم، مائیکرو ویو ٹاور وغیرہ قائم کر رکھے ہیں۔ ڈیپسانگ کا علاقہ اہم ہے اور یہیں سے سیاچن میں تعینات فوجیوں کا ضروری سامان سپلائی کیا جاتا ہے اور یہاں سے ٹینک آتے رہتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت چین کی دراندازی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مودی نے 15 نومبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت بالی میں چینی صدر شی جن پنگ سے مصافحہ کیا اور 18 دن بعد اطلاعات کے مطابق شمالی لداخ کے ڈیپسانگ علاقے میں چین کی دراندازی برقرار ہے اور وہ ہماری سرزمین پر 200 پناہ گاہیں بنا چکا ہے اور چین ڈیپسانگ میں پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ چین اس علاقے میں اپنی مداخلت اور تجاوزات کو مستقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مودی کو بچانے کے لیے حکومت نے چینی دراندازی کی تفصیلات ہٹائی'
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سرزمین ہے اور اس کی موجودگی ہماری علاقائی سالمیت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ یہ پناہ گاہیں فوجیوں کو سردی سے بچانے کے لیے بنائی گئی ہیں اور اسی طرح کے شیلٹرز سیاچن گلیشیئر میں بھی بھارتی فوج لگاتی رہی ہے، تاکہ فوجی ہڈیوں کو ٹھنڈا کرنے والی سردی میں ایک جگہ آرام سے رہ سکیں کیونکہ ان شیلٹرز کا درجہ حرارت کنٹرول کیا جائے، حکومت کو بتانا چاہیے کہ وہ چین کی ان حرکات پر خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی ہے۔
یواین آئی