تریپورہ کے اگرتلہ میں کانگریس ہیڈکوارٹر پر بی جے پی کارکنان کی جانب سے مبینہ حملے کے بعد پارٹی نے بی جے پی پر سیاسی تشدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کی قومی ترجمان الکا لامبا نے اتوار کو دہلی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں اس کی گرتی ہوئی حمایت کو دیکھتے ہوئے، بی جے پی مشتعل ہو گئی ہے اور تشدد کا سہارا لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تریپورہ کے اگرتلہ میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں ممبر سازی مہم شروع کرنے کا پروگرام منعقد ہونا تھا جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔ اس کے بعد بی جے پی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے لوگ پنڈال میں داخل ہوئے اور پولیس کی موجودگی میں تشدد کیا۔
کانگریس ترجمان نے میڈیا کے سامنے واقعے کی ویڈیو بھی دکھائی اور کہا کہ اس پروگرام کے لیے پولیس سے اجازت لی گئی تھی لیکن اس کے باوجود یہ واقعہ ہیڈ کوارٹر کے باہر پیش آیا۔ اس واقعہ میں بی جے پی کا ایک وزیر بھی ملوث تھا جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وہ بھیڑ کو اکسانے کی کوشش کر رہا تھا۔'
الکا لامبا نے 23 فروری کو کانگریس کے تریپورہ ریاستی صدر پر حملے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی دن وہ تریپورہ حکومت میں وزیر تھے اور ایم ایل اے سدیپ روئے برمن اور آشیش شاہ دونوں نے بی جے پی کی رکنیت اور ایم ایل اے کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا اور کانگریس میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے بی جے پی کو صدمہ پہنچا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ تریپورہ پولیس کو بی جے پی کے کارکنان کے خلاف کارروائی کرنی تھی جنہوں نے کانگریس کے ریاستی ہیڈکوارٹر پر پتھراؤ کیا، لیکن اس کے بجائے انہوں نے اتوار کو تین کانگریس خواتین کو حراست میں لے لیا۔ اس کے برعکس بی جے پی کے کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
کانگریس ترجمان نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کی پولیس انتظامیہ بھی پوری طرح سے بی جے پی کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: SP Candidate Attacked in Pratapgarh: کنڈا کے ایس پی امیدوار گلشن یادو کے قافلے پر حملہ
انہوں نے کہا کہ سیاسی تشدد کے چھٹپٹ واقعات کے درمیان تریپورہ میں کئی مقامات پر کشیدگی کی صورتحال برقرار ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ کچھ علاقوں میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے۔ تاہم کانگریس اسے اپنی سیاسی سرگرمیوں پر روک لگانے کی کوشش قرار دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ تریپورہ میں آئندہ برس اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں سیاسی جماعتیں اپنا میدان تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی کانگریس کا الزام ہے کہ تناؤ کی صورتحال پیدا کرکے انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔