ETV Bharat / bharat

مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر سرکردہ ادیبوں کا اظہار تعزیت

موجودہ حالات کی عکاسی کرنے والے مشہور ناول نگار مشرف عالم ذوقی کا آج ایک پرائیویٹ اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ گذشتہ کئی دنوں سے اسپتال میں زیر اعلاج تھے۔ ان کی عمر تقریباً 58 سال تھی۔ ان کی تدفین بعد نماز مغرب خوریجی کی قبرستان میں عمل میں آئے گی۔

author img

By

Published : Apr 19, 2021, 5:24 PM IST

مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر سرکردہ ادیبوں کا اظہار تعزیت
مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر سرکردہ ادیبوں کا اظہار تعزیت

معروف نقاد حقانی القاسمی نے مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے بہت قریبی تھے۔ ان سے اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی تھیں۔ انہوں نے ہمیشہ قلم کے ساتھ انصاف کیا اور قلم کے وقار کو بحال رکھا۔ انہوں نے وہ متحرک ادیب اور باخبر انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ ذوقی سے ان کی کتابوں سے حوالے سے اختلافات کیا جاسکتا ہے لیکن ان کو اور ان کی کتابوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ذوقی کے انتقال کو ادب اور صحافت کے لیے ایک بہت بڑا خلا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس موضوع پر بھی لکھا بے باکی سے لکھا۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد مبشر نے بھی اظہار تعزیت کرتے ہوئے ذوقی کے انتقال کو اردو زبان و ادب، فکشن اور ناول کے لیے زبردست خلا قرار دیا اور کہا کہ ان کے ناول معاشرے کی تلخ حقیقت بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے جس بہادری اور بے باکی کے ساتھ معاشرتی مسائل کو جگہ دی ہے یہ ان کے ہی بس کی بات ہے۔

عالمی تحریک اردو دہلی کے سربراہ اور حلقہ فکر وفن کے صدر انجینئر فیروز مظفر نے مشرف عالم زوقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا مشرف عالم زوقی میں دلیری اور کچھ اور عادتیں ان کے والد کی طرح تھیں اردو اور ہندی میں یکساں مقبول ذوقی کے ناول ہم نے پڑھے تھے۔ وہ راشٹر سہارا کے اردو کے ہیڈ بھی بنائے گے تو انہوں نے مرے ہوئے اخبار میں جان ڈالنے کی کوشش کی اور وہ اس کے لیے میرے والد سے ہی نہیں کبھی کبھی مجھ سے بھی مشورہ کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ والد صاحب کے بعد دہلی میں ذوقی صاحب ہی ایک ایسے ادیب تھے جو سچ بول لیا کرتے تھے ورنہ زیادہ تر ادیب اور پروفیسر جس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں اس سے اردو ادب زوال کی طرف گامزن ہے۔

معروف نقاد حقانی القاسمی نے مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے بہت قریبی تھے۔ ان سے اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی تھیں۔ انہوں نے ہمیشہ قلم کے ساتھ انصاف کیا اور قلم کے وقار کو بحال رکھا۔ انہوں نے وہ متحرک ادیب اور باخبر انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ ذوقی سے ان کی کتابوں سے حوالے سے اختلافات کیا جاسکتا ہے لیکن ان کو اور ان کی کتابوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ذوقی کے انتقال کو ادب اور صحافت کے لیے ایک بہت بڑا خلا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس موضوع پر بھی لکھا بے باکی سے لکھا۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد مبشر نے بھی اظہار تعزیت کرتے ہوئے ذوقی کے انتقال کو اردو زبان و ادب، فکشن اور ناول کے لیے زبردست خلا قرار دیا اور کہا کہ ان کے ناول معاشرے کی تلخ حقیقت بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے جس بہادری اور بے باکی کے ساتھ معاشرتی مسائل کو جگہ دی ہے یہ ان کے ہی بس کی بات ہے۔

عالمی تحریک اردو دہلی کے سربراہ اور حلقہ فکر وفن کے صدر انجینئر فیروز مظفر نے مشرف عالم زوقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا مشرف عالم زوقی میں دلیری اور کچھ اور عادتیں ان کے والد کی طرح تھیں اردو اور ہندی میں یکساں مقبول ذوقی کے ناول ہم نے پڑھے تھے۔ وہ راشٹر سہارا کے اردو کے ہیڈ بھی بنائے گے تو انہوں نے مرے ہوئے اخبار میں جان ڈالنے کی کوشش کی اور وہ اس کے لیے میرے والد سے ہی نہیں کبھی کبھی مجھ سے بھی مشورہ کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ والد صاحب کے بعد دہلی میں ذوقی صاحب ہی ایک ایسے ادیب تھے جو سچ بول لیا کرتے تھے ورنہ زیادہ تر ادیب اور پروفیسر جس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں اس سے اردو ادب زوال کی طرف گامزن ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.